میں کیا کرو ں، سمجھ میں نہیں آتا

اشرف استھانوی
روزنامہ انقلاب کے 10 جولائی کے شمارے میں شائع ’’موضوع گفتگو‘‘ کا تیور کچھ بدلا ہوا نظر آ رہا ہے۔ 9 جولائی کے شمارے میں موضوع گفتگو کے تحت شائع ’’قصہ ذاکر نائک کا‘‘ میں جو جارحیت تھی، آج اس کی دھار تھوڑی کند نظر آ رہی ہے۔ لیکن بین السطور میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے اس کا لب لباب شاید یہی ہے کہ ذاکر نائک کی شخصیت کے خلاف سنگھی طاقتوں کے یلغار کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
آج پوری دنیا میں کچھ خاص طاقتیں اسلام کو گھیرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ایسے میں ایک نہیں لاکھوں کی تعداد میں شکیل شمسی ہیں جو الگ الگ ناموں سے ذاکر نائک کے حوالوں سے مسلمانوں کے مسلکی اختلافات کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ انہیں سنگھی عناصر سے خوب داد و تحسین حاصل ہو رہی ہیں۔ کسی خاص نظریے کے نام نہاد علما ئے کرام کے لئے بھی اچھے دن آگئے ہیں۔ اوچھی شہرت اور چند روپوں کی لالچ میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف طوفانِ بد تمیزی کھڑا کر نے والے ٹی وی چینلوں کے منصوبہ بند پینل ڈسکشن میں شریک ہو کر وہی باتیں کہی جا رہی ہیں، جو سنگھی طاقتیں کہلوانا چاہتی ہیں۔ جنہیں کل تک کوئی پوچھ نہیں رہا تھا، ظاہر ہے آج ان کا بھاؤ بڑھا ہوا ہے۔ لیکن اس تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ جس پر تمام مذاہب کے اہل فکر حضرات کو سنجیدگی کے ساتھ غور کر نے کی ضرورت ہے۔
اگر ڈاکٹر ذاکر نائک پر اپنی تقاریر کے ذریعہ نفرت پھیلانے اور معصوم نو جوانوں کو دہشت گردی پر آمادہ کر نے کا الزام ہے تو پھر اس الزام کو میڈیا ٹرائل کے ذریعہ ثابت کرنے کا اختیار دنیا کے تمام شکیل شمسیوں کو آخر کس نے دے رکھا ہے؟۔ اس سوال کا جواب بھی عوام کو ملنا چاہئے۔ اس سوال کا جواب شکیل شمسی صاحب اپنے مشہور کالم موضوع گفتگو کے تحت ہی دیتے۔
شکیل صاحب !  صحافت گھر کی مرغی نہیں ہو تی ہے ، یہ عوام کی امانت ہو تی ہے۔ آپ نے آج اپنے کالم کے اخیر میں لکھا ہے ’’… میرے اسی مضمون کے پہلی قسط کو پڑھ کر اردو کے کچھ صحافی، قلم کار اور ذاکر نائک کے حامی میری پوسٹ پر ٹوٹ پڑے ‘‘۔ یہی وہ خاص جملہ ہے جو آپ کی مسموم نفسیات اور نظریات کی عکاسی کر تا ہے۔ اسی طرح کی نفسیات و نظریات کے حامل چند لوگوں نے آج اسلام اور اسلام کے چاہنے والوں کو تباہ و برباد کر دینے کی قسم کھا رکھی ہے۔ اس کے بعد بھی آپ نے ایک اور جملہ لکھا ہے جو یہ ثابت کر تا ہے کہ آپ اپنے اسی موقف پر قائم ہیں۔ جن کا اظہار آپ نے کل کے شمارے میں کیا تھا ۔ آپ ہوں یا جناب عزیز بر نی،ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف خواہ جتنی بھی سیریز کیوں نہ لکھ ڈالیں اسلام اور اسلام کے پیغام کو عام کر نے والی اس شخصیت کا ذرہ برابر بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں۔ آسمان پر خاک اڑانے والے لوگ اپنا حشر دیکھ چکے ہیں۔ رہی بات ، آپ کی کسی بات کی تردید کی تواس سلسلے میں مجھے بس اتنا ہی کہنا ہے کہ یہی بات اگر کوئی بچہ کہتا تو پہلے میں اسے اچھی طرح سمجھانے کی کوشش کر تا اور اگر نہیں سمجھتا اور اپنے موقف پر قائم رہتا تو اسے پیارسے دو چار ہلکا طمانچہ ضرور رسید کر تا۔ مگر آپ تو بڑے بھائی کا درجہ رکھتے ہیں ، میں کیا کروں، سمجھ میں نہیں آتا۔

SHARE