پونہ (ملت ٹائمز)
پونہ شہر کے علمائے کرام نے ملک کے موجودہ حالات خاص طور سے روز بروز ہجومی واجتماعی تشدد (Mob Lynching)کے بڑھتے واقعات و حادثات پر انتہائی طور پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اور اس طرح کے بے رحمانہ ، ظالمانہ اور بہیمانہ جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم روانہ کیا ہے، جس میں مسلمانوں کو حقوق وتحفظات فراہم کرنے اور تعلیم و ترقی کے تمام شعبوں میں ان کی حالات کو بہتر بنانے کےلیے کئی ایک مطالبات کیے گئے ہیں ۔
اہل سنت علماءنے کہاکہ ان دنوں ہمارے ملک کے موجودہ حالات انتہائی طور پر تشویش ناک ہیں، روز بروز ماٰب لنچنگ کے واقعات و حادثات میں اضافہ ہوتا جارہاہے،جس میں خاص طور سے مسلم طبقہ کے افراد کو نشانہ بنایا جا ر ہاہے۔ ملک میں اس طرح کے ایک دو نہیں بلکہ کئی ایک واقعات و حادثات پیش آچکے ہیں،جن میں مسلمانوں کو ہجومی و اجتماعی تشدد کا نشانہ بنایا گیاہے۔ سب سے زیادہ تشویش اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان حادثات پر اب تک حکومت سے لے کر میڈیا تک خاموش تماشہ بیں بنی ہوئی ہے، جس سے شر پسند عناصر اور انتہا پسند افراد کے حوصلے کافی بلند ہیں اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہمارے ملک میں ان دنوں انسانوں کی جانیں جانوروں سے زیادہ ارزاں ہوچکی ہیں ، مسلمانوں کا خون بہانا ایک شوق سے بن گیا گیاہے۔پوری دنیا میں ہمارا ملک بھائی چارگی و ہم آہنگی کے لیے مشہورتھا، یہاں آپس میں مل بیٹھ کر ملی، سماجی ،معاشی اورہر طرح کے معاملات ومسائل کو بحسن وخوبی حل کیا جاتاتھا،لیکن کچھ سالوں سے شدت پسند تنظیموں اور تنگ نظر لوگوں کے ذریعے تشدد وعدمِ رواداری اور قتل و خون ریزی کے واقعات و حالات کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
ملک کے ان ہی موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علماوائمہ اہل سنت، پونہ کی طرف سے صدر جمہوریہ ہند کو پونہ کلیکٹر کے توسط سے میمورنڈم روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر علما و ائمہ کرام پونہ نے اپنی عوام کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے کلیکٹر صاحبہ ڈاکٹر جے شری کٹارے سے کہاکہ ہم تمام علمائے کرام شہر پونہ مہاراشٹرا ملک کے موجودہ حالات خاص طور سےروز بروز ہجومی تشدد (Mob Lynching)کے بڑھتے واقعات پر انتہائی طور پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں اور اس طرح کے بے رحمانہ ، ظالمانہ اور بہیمانہ جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یہ احتجاجی خط آپ کی خدمت میںپیش کررہے ہیں،امید ہے کہ آپ جلد از جلد ہمارے اس احتجاجی خط کو صدرجمہوریہ ہند تک پہنچانے کی سعی و کوشش کرے گی۔علما و ائمہ کرام پونہ کی طرف سے ملک کی سالمیت و بقا کے لیے اور اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے صدرجمہوریہ ہند و حکومت ہند سے چند مطالبات کیے گئے ہیںجو یہ ہیں:
(۱)مسلمان بھی ہندوستان کابرابرکا شہری ہے۔ آئین ہند نے انہیں بھی برابر کے حقوق و تحفظات فراہم کیا ہے۔ لہذا حکومت ہند انہیں تمام ملکی اور جمہوری حقوق و تحفظات فراہم کرے۔ ان کے ساتھ کی جانے والی تمام زیادتیوں اور نا انصافیوں کافوری خاتمہ کرے۔
(۲)حکومت ہند ملک میں پیش آنے والے ہجومی واجتماعی تشدد جیسے واقعات و حادثات پر سخت کاروائی کرے اور ظلم و بربریت جیسے واقعات پر قدغن لگائے۔
(۳)ماٰب لینچنگ کے شکار اور اس سے متاثرین کو جلد سے جلد انصاف دلائے،ان کے افرادِ خانہ کو بھرپور معاوضہ دے اور اس میں ملوث تمام افرادکو کیفرکردار تک پہنچائے، تاکہ آئندہ کسی کو ایسی گھناونی حرکتیں انجام دینے کی ہمت و جرات نہ ہوسکے۔
(۴)حکومت ہندملک و سماج میں منفی نظریات کو فروغ دینے والوں اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ایکشن لے، تاکہ ملک کا امن و امان برقرار رہے۔
(۵)حکومت ہند پارلیامنٹ میں ہجومی تشدد مخالف بل لائے، تاکہ اس طرح کے ہونے والے جارحانہ وسفاکانہ جرائم و واقعات کا مکمل طور سے خاتمہ کیا جاسکے۔
(۶)حکومت ہند جیلوں میں بند مسلم قیدیوں کو مکمل تحفظ دفراہم کرے اور جو بے گناہ ہیں، انہیں فوری رہا کرے۔)حال ہی میں وسیم رضوی (چیئرمین ر شیعہ وقف بورڈ ) کے ذریعے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر ایک متنازع فلم بننے جارہی ہے۔حکومت ہند اس پر فوری پابندی عائد کرے اور اس بدبختانہ کام کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی بھی کرے۔
(۷) اخیر میں ہم علمائے مساجد و مدارس ،پونہ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ہند تعلیم و ترقی کے تمام شعبوں میں ملک کے مسلمانوں کی حالات کو بہتر بنائے ، اور اپنے تئیں ان کا اعتماد بحال کرے۔
اس خاموش احتجاج میں شہر و اطراف کے سبھی علما و ائمہ کرام اتحاد و یک جہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شریک ہوئے اور اپنی مستعدی و بیدار مغزی کا کامل ثبوت دیا۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات مسلسل جاری ہیں ۔ ملت ٹائمز کی رپوٹ کے مطابق مودی سرکار کی دوسری مدت میں اب تک 55 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں جبکہ پچھلی مدت میں دو سے زائد واقعات پیش آئے تھے ۔






