مولانا سید محمود اسعدمدنی اور مولانا بدرالدین اجمل نے فیصلہ کا خیر مقدم کیا
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
سپریم کورٹ نے آج آسام میں تیار ہو رہے قومی رجسٹر برائے سیٹیزن (این آر سی) کے سلسلہ میں ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے مرکزی اور اور ریاستی سرکار کی اس اپیل کو خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اب تک شائع ہوئے این آر سی کی فہرست میں لاکھوں غیر ملکیوں کا نام شامل ہو گیا ہے اسلئے بارڈر والے اضلاع میں کم سے کم ۰۲ فیصد کا اور آسام کے باقی تمام اضلاع میں کم سے کم ۰۱ فیصد کا لوگوں کادوبارہ ویریفیکیشن کیا جائے۔جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی اور جمعیة علماءآسام کے صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بد رالدین اجمل نے آج کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انصاف کی جانب بڑھتا ایک قدم بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار بار بار این آر سی کے کاموں میں بندش ڈال رہی ہے اور پورے ڈوکومنٹس جمع کرنے اور ویریفیکیشن کے بعد نام آنے پر بھی لوگوں کا نام خارج کرنے کے لئے الگ الگ طریقہ اپنا رہی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے مگر چونکہ یہ کام سپریم کورٹ کی نگرانی میںہورہا ہے اسلئے سرکار کی منمانی نہیں چل پا رہی ہے اور مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ سے لوگوں کو حق ملے گا۔چیف جسٹسرنجن گگوئی اور جسٹس روہنگٹن فالی نریمن پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے سرکار کی دوبارہ ویریفیکیشن والی اپیل کو خارج کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دیا کیونکہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کے پروجیکٹ پر کام کر رہے اس کے کو آرڈینیٹر پرتیک ہزیلا نے بتایا کہ وہ پہلے ہی تقریبا ۰۸ لاکھ لوگ جو ۷۲ فیصد کے قریب ہوتا ہے ان کا دوبارہ ویریفیکیشن کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ ۹۱ جولائی کو سولسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے عدالت میں کہا تھا کہ ہندوستان دنیا بھر کے پناہ گزینوں کی راجدھانی اور ٹھکانہ نہیں بن سکتا اور چونکہ این آر سی میں لاکھوں غیر ملکی کا نام شامل ہو گیا ہے اس لئے ان کی دوبارہ جانچ ہونی چاہئے۔واضح رہے کہ جن چالیس لاکھ لوگوں کا نام این آر سی لسٹ میں شامل نہیں ہو سکا تھا ان کو دوبارہ اپلائی کرنے اور اس کی ویریفیکیشن کے بعد عدالت نے فائنل لسٹ ۱۳ جولائی تک شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔مگرآج عدالت نے این آر سی کو آرڈینیٹر کی درخواست پر این آر سی شائع کرنے کی آخری تاریخ ۱۳ جولائی ۹۱۰۲ سے بڑھا کر ۱۳، اگست ۹۱۰۲ کر دی ہے۔واضح رہے کہ این آر سی کو آرڈینیٹر نے آسام میں سیلاب کی صورت حال کے پیش نظر عدالت سے این آر سی شائع کرنے کی آخری تاریخ بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ اس سے پہلے عدالت نے این آر سی کو آرڈینیٹر کو ہدایت دی تھی کہ وہ dead-line پوری کرنے کے لئے کوئی ایسا کام نہ کرے کہ کسی حقیقی شہری کا نام چھوٹ جائے۔جمعیة علماءآسام جو ابتدا سے ہی آسام میں شہریت اور این آر سی سے متعلق درجنوں کیس لڑ رہی ہے اس کی جانب سے آج سینئر اڈووکیٹ بی ایچ مالا پلے، سینئر اڈووکیٹ سنجے ہیگڑے، اڈووکیٹ منصور علی اوراڈووکیٹ اے ایس تپادر وغیرہ نے شرکت کی جبکہ مولانا بد رالدین اجمل کی ہدایت پر جمعیة علماءآسام کے سکریٹری و سابق ایم ایل اے حافظ رفیق الاسلام اور مولانا منظر بلال وغیرہ بھی عدالت میں موجود تھے۔






