ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے دو ہفتہ پہلے جی۔20 کے سربراہی اجلاس میں کشمیر مدے پر ثالثی کرنے کے لئے کہا تھا۔ٹرمپ نے کہا تھا ” میں دو ہفتہ پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تھا اور انہوں نے اس موضوع(کشمیر) کے بارے میں بات کی تھی
واشنگٹن ڈی سی (ایم این این )
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کل پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے اپنی ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ کشمیر معاملہ میں ثالثی کے لئے تیار ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ان سے اس معاملہ میں ثالثی کرنے کے لئے کہا تھا۔
امریکی صدر ڈونالد ٹرمپ نے عمران خان کے امریکی دورے کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ”اگر میں مدد کر سکتا ہوں تو میں ثالثی کرنا پسند کروں گا“۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے دو ہفتہ پہلے جی۔20 کے سربراہی اجلاس میں کشمیر مدے پر ثالثی کرنے کے لئے کہا تھا۔ٹرمپ نے کہا تھا ” میں دو ہفتہ پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تھا اور انہوں نے اس موضوع(کشمیر) کے بارے میں بات کی تھی اور انہوں نے حقیقت میں کہا ’کیا آپ ثالث بننا چاہیں گے؟ میں نے پوچھا ’کہاں‘ (مودی نے کہا ) کشمیر “۔ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سیاسی گلیاروں میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد سیاسی گلیاروں میں ہنگامہ مچا ہوا ہے اور اس بیان کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزارت خارجہ نے دیر رات بیان دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے کشمیر معاملہ پر کبھی ثالثی کر نے کے لئے نہیں کہا کیونکہ ہندوستان کا ہمیشہ سے موقف ہے کہ یہ معاملہ ہندوستان اور پاکستان کا آپسی معاملہ ہے اس میں تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں ہے۔
اس بیان کے بعد کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے ٹویٹ کر کے سوال کیا تھا کہ یا تو ڈونالڈ ٹرمپ جھوٹے ہیں یا پھر کشمیر کے تعلق سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نےٹویٹ کیا ”ہم نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کو دیکھا ہے کہ وہ کشمیر مدے پر ہندوستان اور پاکستان کے ذریعہ درخواست کئے جانے پر ثالثی کے لئے تیار ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ امریکی صدر سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی اور یہ ہندوستان کا موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ سبھی مدوں پر دونوں ممالک کی آپس میں ہی بات ہو گی۔ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ شملہ سمجھوتہ اور لاہور اعلانیہ ہندوستان اور پاکستان کو تمام مدوں کو حل کرنے کے لئے آپ سی بات چیت کا پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں “۔
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ”امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش غیر متوقع تھی مگر ڈونلڈ ٹرمپ اسی انداز کے لیے مشہور ہیں۔ ماضی میں امریکی عہدیدار مسئلہ کشمیر پر لب کشائی سے گریز کرتے تھے کیونکہ بھارت کی ناراضی کا خدشہ رہتا تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ غیر روایتی صدر ہیں۔“ان کا مزید کہنا تھا، ”اکتوبر میں ریاست ممبئی کے انتخابات ہیں لہذا نریندر مودی کی کشمیر پر پیش قدمی کا امکان نہیں لیکن مستقبل قریب میں نہ صرف امریکا بلکہ اس حوالے سے چین کا کردار بھی اہم ہو گا۔“
ملاقات کے بعد پاکستانی سفارت خانے میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات میں جو سرد مہری آئی تھی، اس میں کمی ہوئی ہے اور اب دروازے کھل چکے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی پیش کش کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان کا مو¿قف واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہو گا، دو ایٹمی قوتیں تصادم کا خطرہ مول نہیں لے سکتیں۔






