لوک سبھا سے تیسر ی مرتبہ طلاق بل منظور !

خبر در خبر (617)
شمس تبریز قاسمی
طلاق ثلاثہ بل آج تیسری مرتبہ لو ک سبھا سے پاس ہوگیا ۔ اس سے قبل دسمبر 2017 اور دسمبر 2018 میں یہ بل ایوان زیریں سے پاس ہوچکاہے ۔راجیہ سبھا میں دونوں مرتبہ بی جے پی نے پاس کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی ۔ 2019 میں بی جے پی کی دوبارہ حکومت بننے کے بعد پارلیمنٹ کاپہلا اجلاس جاری ہے ۔ 17 جون کو پارلمینٹ کا اجلا س شروع ہواتھا ۔21جون کو وزیر قانون روی شنکر پرساد نے تین طلاق بل لوک سبھا میں پیش کردیاتھا جس پر بحث کی تاریخ طے نہیں ہوئی اورپھر اس پر خاموشی اختیار کرلی گئی ۔ حکومت کے بعض ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی نے روی شنکر پرساد کے رویہ پر ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ راجیہ سبھا سے فی الحال پاس ہونا یقینی نہیں ہے تو بل کیوں پیش کیا ۔ 2020 تک انتظار کرنا چاہیئے ۔ آج یہ بل دوبارہ بی جے پی نے پارلمنٹ میں پیش کرکے فورااس پر بحث کرایا اور یہ پاس بھی ہوگیا۔ایسے میں کانگریس کا دعوی درست معلوم ہوتاہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر وزیر اعظم نریند ر مودی کے بارے میں جو دعوی کیاہے اس پر پردہ ڈالنے کیلئے طلاق بل آج پاس کرایاگیاہے ۔ راجیہ سبھا میں اس مرتبہ بھی یہ بل پاس نہیں ہوپائے گا لیکن ایک سال بعد2020 میں لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں بھی یہ بل پاس ہوجائے گا کیوں کہ اب وہاں بھی بی جے پی اکثریت میں ہوجائے گی ۔
2016 اور 2017میں جب طلاق بل کا معاملہ سرخیوں میں تھا تو اس وقت مسلمانوں میں بے چینی اور انتشا ر کی کیفیت تھی ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ بھی سرگرم تھا اور خواتین ونگ نے سب سے زیادہ بیداری کا ثبوت پیش کیاتھا تاہم گزرتے وقت کے ساتھ مسلمانوں نے یہ موڈ بنالیا ہے کہ اب اس بل کے پاس ہوجانے سے ان پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔ طلاق اور دیگر معاملات کیلئے جومسلمان آج شرعی عدالت پر بھروسہ کرتے ہیں وہ کل بھی سرکاری قانون کے بجائے شریعت کے مطابق اس کا فیصلہ لینا پسند کریں گے بلکہ یہ تاثر پایاجارہاہے کہ مسلمان اب پہلے سے زیادہ شرعی عدالتوں اور دارالقضاءجائیں گے ۔ طلاق کے معاملے میں اب کافی بیداری پیدا ہوچکی ہے اور مسلمانوں نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کردیاہے ۔
پارلیمنٹ میں آج تین طلاق پر پہلے دوسالوں کی طرح بحث دیکھنے کو نہیں ملی ۔خاص طور پر آسام سے کانگریس ایم پی سشمیتا دیو اور سپول سے کانگریس ایم پی رنجیت رنجن کی کمی محسوس کی گئی ۔ گذشتہ دوسالوں میں مذکورہ دو نوں خواتین ارکان پارلیمنٹ نے تین طلاق پر شاندار بحث کی تھی اور بل میں متعدد طرح کی خامیاں نکال کر وزیر قانون کو لاجواب کردیاتھا لیکن اس مرتبہ بی جے پی لہر میں یہ دونوں خواتین بھی شکست سے دوچار ہوئیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ حکمراں جماعت کی جانب سے بل کی حمایت میں متعدد خواتین ممبران پارلیمنٹ نے ڈبیٹ میں حصہ لیا تاہم اپوزیشن کی جانب سے صرف ایک خاتون کنی موزی نے ڈبیٹ میں شرکت کی ۔ پارلیمنٹ میں دو مسلمان خواتین ممبرپارلیمنٹ ہیں ایک نصرت جہاں اور دوسری ساجدہ احمد ۔ان دونوں نے بھی ڈبیٹ میں حصہ نہیں لیا ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی شاندار تقریر کی ۔ آسام سے کانگریس کے ایم پی گورو گگوئی نے بھی بل کے خلاف مدلل اور جامع تقریر کی ۔
تین طلاق بل پر سینئر لیڈر اعظم خان بھی تقریر کیلئے کھڑے ہوئے لیکن بی جے پی کی ہنگامہ آرائی کے بعد وہ ناراض ہوکر وہاں سے نکل گئے ۔ دراصل اعظم خان نے تقریرکا آغاز کرتے ہوئے اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کو خطاب کیا اور یہ شعر پڑھا ”تو ادھر ادھر کی نہ بات کر ۔ بتا یہ قافلہ کیوں لٹاہے“ ۔ اسپیکرکے فرائض اس وقت رما دیوی انجام دے رہی تھیں ۔انہوں نے کہاکہ آ پ بھی ادھر ادھر مت دیکھیئے ،صرف مجھے دیکھیے ۔ اعظم خان نے کہاکہ میں آپ کو ہی دیکھ رہاہوں اوراتنا دیکھوں گا کہ آپ مجھے خود روک دیں گی ۔ انہوں نے مزید کہاکہ آ پ میری پیاری بہن ہیں ۔ادھر بی جے پی ہنگامہ کرنا شرو ع کردیا اور اعظم خان کے ان جملوں کو بدتمیزی سے تعبیر کیا ۔ رما دیوی نے کہاکہ یہ جملے کاروائی ہٹادئیے جائیں گے آپ اپنی بات جاری رکھیے لیکن ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ روی شنکر پرساد بھی کھڑے ہوکر مخالفت کرنے لگے ۔اسپیکر اوم برلافورا آئے،انہوں نے کنٹرول کیا ۔ اکھلیش یادو نے بھی اعظم خان کا ساتھ دیا۔ بی جے پی ممبران پارلیمنٹ سے کہاکہ آپ اکثریت میں ضرور ہیں لیکن ایوان میں سب برابر ہیں ۔ عزت مآب اسپیکر اوم برلا نے اعظم خان سے کہاکہ آپ اپنی بات کی وضاحت کرکے تقریر شروع کریں ۔ اعظم خان نے دوبارہ تقریر شروع کرتے ہوئے کہاکہ میری پیاری بہن اگر میرا لفظ پارلیمنٹ کے آداب کے خلاف ہے تو میں ابھی استعفی دیتاہوں ۔تاہم بی جے پی اراکین نے دوبارہ ہنگامہ کردیا جس کے بعد اعظم خان ایوان سے نکل گئے ۔
stqasmi@gmail.com