سیکورٹی فورسز کے خلاف جو کوئیبندوق اٹھا ئے گا وہ زندہ نہیں رہے گا۔کارگل جنگ کی بیسویں سالگرہ پر آرمی چیف کا بیان

ہم سول سوسائٹی، والدین، علمائ اور ملی ٹینٹوں کے بہن بھائیوں سے رابطہ کر رہے ہیں کہ وہ کہیں کہ آگے بڑھنے کا یہ جائز راستہ نہیں ہے۔ آپ کو بندوق چھوڑنی ہوگی اور آگے آنا ہوگا۔
سری نگر (ایم این این )
کرگل فتح کی 20ویں سالگرہ کے موقع پر آرمی چیف بپن راوت نے کہا کہ وادی کشمیر میں جو کوئی بھی بندوق اٹھائے گا وہ قبر میں جائے گا۔ دراس میں واقع کرگل وار میموریل میں منعقدہ تقریب کے دوران میڈیا سے بات چیت کے دوران راوت نے یہ بیان دیا۔ راوت نے صاف اشارہ دیا کہ کشمیر میں ملی ٹنسی کو سختی سے کچلنے کے لئے فوج کا سخت ر±خ آگے بھی جاری رہے گا۔
جنرل بپن راوت نے کہا، ”سیکورٹی فورسز کے خلاف جو کوئی مقامی شخص بندوق اٹھا رہا ہے وہ زندہ نہیں رہے گا۔ ایک ہی حکمت عملی ہے کہ فوج کے خلاف بندوق اٹھانے والا کوئی بھی ملی ٹینٹ زندہ نہیں رہ پائے گا۔ بندوق اور اس شخص کے ساتھ الگ الگ برتاو کیا جائے گا۔ وہ شخص قبر میں جائے گا اور بندوق ہمارے ساتھ۔ حالانکہ یہ ہر چیز کی انتہا نہیں ہے۔“
فوجی سربراہ نے مزید کہا، ”ہم سول سوسائٹی، والدین، علمائ اور ملی ٹینٹوں کے بہن بھائیوں سے رابطہ کر رہے ہیں کہ وہ کہیں کہ آگے بڑھنے کا یہ جائز راستہ نہیں ہے۔ آپ کو بندوق چھوڑنی ہوگی اور آگے آنا ہوگا۔ میں پوری طرح سے پ±ر امید ہوں کہ ان کے گھر والوں نے انہیں پی ایچ ڈی ملی ٹینٹ بننے کے لئے نہیں کروائی۔ والدین نے انہیں گریجویشن یا پی ایچ ڈی اس امید سے کرائی ہے کہ وہ ضعیفی میں ان کی دیکھ بھال کریں، حالانکہ ایسا ہو نہیں رہا ہے۔“
واضح رہے کہ وار میموریل پر منعقدہ تقریب میں جنرل راوت کے علاوہ چیف آف ایئر اسٹاف بی ایس دھنووا اور چیف آف نیول اسٹاف ایڈمیرل کرم بیر سنگھ بھی شامل ہوئے۔ فوج کے تینوں سربراہوں نے یہاں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
کرگل فتح کو تاریخی قرار دیتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ پاکستان ابھی تک مسئلہ کشمیر کو زندہ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ جنگ کے چیلنجوں پر آرمی چیف نے کہا، ”اگر کھانا دستیاب نہ بھی ہو تو بھی ہمارا جوان جنگ لڑنے میں پوری طرح ماہر ہے۔ اسے صرف بہتر ہتھیار، گولہ بارود اور آلات درکار ہیں۔