ایجنسیاں،24؍جنوری
ملت ٹائمز ؍ایجنسی
امریکا کی مشرقی ریاستوں میں آنے والے شدید برفانی طوفان کے باعث واشنگٹن سمیت مختلف ریاستوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور آمدو رفت کے تمام راستے مسدود ہو کر رہ گئے ہیں۔لاکھوں امریکی اتوار کا دن اپنے گھر کے باہر سے برف ہٹانے میں گزاریں گے کیونکہ جمعہ کو دیر گئے شروع ہونے والے برفانی سلسلے میں ہفتہ کو شدت دیکھی گئی اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت مختلف ریاستوں میں ڈھائی فٹ سے زائد برف پڑ چکی تھی۔
مختلف ریاستوں میں پیش آنے والے حادثات میں 19 اموات کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں جن میں آرکناس، شمالی کیرولینا، کنٹکی، اوہائیو اور ٹینیسی میں 13 لوگ ہلاک ہوئے جب کہ نیویارک میں تین، ورجینیا میں دو اور میری لینڈ سے ایک ہلاکت کی اطلاع ہے۔
قومی موسمیاتی سروس کا کہنا ہے کہ نیویارک سٹی کے سینڑل پارک میں 64 سینٹی میٹر تک برفباری ریکارڈ کی گئی ہے۔نیویارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو نے ہفتہ کو ہنگامی حالت میں اشد ضرورت کے علاوہ ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی۔ ان کا کہنا تھا جو لوگ سڑکوں پر موجود ہوئے انھیں حراست میں لے لیا جائے گا۔
آٹھ کروڑ 50 لاکھ افراد طوفان کی زد میں ہیں جب کہ ہزاروں لوگوں کو بجلی کی فراہمی بند ہو چکی ہے۔ ہفتہ کی دیر گئے تک مشرقی ساحلی علاقے پر شدید آندھی جاری رہی جس کے باعث سڑک، ریل اور فضائی آمد و رفت معطل ہو کر رہ گئی۔شدید طوفان کے باعث امریکا کی طاقتور ترین شخصیات میں سے ایک کا سفری منصوبہ بھی متاثر ہوا۔ وزیر دفاع ایش کارٹر پیرس اور سوئٹزرلینڈ کے پانچ روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچے لیکن ان کا جدید ترین طیارہ بھی خراب موسم کے باعث واشنگٹن کے قریب میری لینڈ میں نہ اتر سکا۔ ان کی پرواز کو فلوریڈا کی طرف جانا پڑا جہاں وہ موسم ٹھیک ہونے تک کا انتظار کریں گے اور پھر دارالحکومت واپس آئیں گے۔
ادھر نیوجرسی کے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جب کہ ایسے میں برفباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔محکمہء موسمیات نے اِسے امریکی تاریخ کا دوسرا شدید ترین برفانی طوفان قرار دیا ہے۔ برفانی طوفان سن 2006 کے طوفان سے کم شدت رکھتا تھا۔ واشنگٹن ڈی سی میں ساٹھ سینٹی میٹر برف گری جبکہ نیویارک شہر میں اڑسٹھ سینٹی میٹر برف گرنے کو ریکارڈ کیا گیا۔ اِس طوفان کے ساتھ آنے والے تیز جھکڑوں نے سمندری علاقوں میں بھی ہلچل پیدا کر دی اور بلند لہریں کئی ساحلی علاقوں میں داخل ہوتے ہوئے سیلاب کا باعث بنی ہیں۔ امریکا کی دس مختلف ریاستوں میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔ لاکھوں افراد گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں بجلی کا نظام بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔
یہ بھی خیال کیا گیا ہے کہ ویک اینڈ پر آنے والے برفانی طوفان سے کل پیر کے روز دفاتر میں ملازمین کی حاضری بھی متاثر ہو گی اور نیویارک کے بازارِ حصص کو معمول کے مطابق کاروبار شروع کرنے میں مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ نیویارک شہر کے ہوائی اڈوں پر کل ہفتے کے روز پانچ ہزار سے زیادہ پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں اور آج اتوار کے لیے منسوخ کی جانے والی پروازوں کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے۔ نیویارک شہر کے میئر کی درخواست پر امریکی تھیئٹر یا براڈوے نے اپنے پہلے اور شام کے شوز منسوخ کر دیے تھے۔