طلاق ثلاثہ بل شریعت میں مداخلت ۔ صدر جمہوریہ دستخط کرنے کے بجائے پارلیمنٹ میں نظر ثانی کیلئے بھیجیں : دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ حکومت ہند کے ذریعہ پارلیمنٹ میں منظور شدہ طلاق ثلاثہ بل شریعت اسلامی میں کھلی مداخلت ہے۔

دیوبند(ملت ٹائمز)
طلاق ثلاثہ بل کے راجیہ سبھا سے منظور ہونے کے بعد مسلمانوں کی جانب سے مخالفت کاسلسلہ جاری ہے ۔ اب برصغیر کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند نے بھی کھل کر اس مخالفت کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے بل کو دوبارہ نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ میں بھیجنے کا مطالبہ کیاہے ۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ حکومت ہند کے ذریعہ پارلیمنٹ میں منظور شدہ طلاق ثلاثہ بل شریعت اسلامی میں کھلی مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ بل ناقابل قبول اورناپسندیدہ اور حقوق نسواں کے بھی خلاف ہے یہ قانون جمہوری نظام اور دستور ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کے بھی منافی ہے۔ محض عددی قوت کی بنیا دپر یہ غیرمطلوبہ بل منظور کرالیا گیا جب کہ ملک کی ہزاروں مسلم خواتین نے اس قانون کے خلاف دستخطی مہم کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے مسلم خواتین کی بڑی اکثریت کی آواز کو نہیں سنا اور اپنی عددی قوت کے زور پر اس کو منظور کرالیا۔ اس لئے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں اور صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دستور ہند کی روح مذہبی آزادی اور جمہوریت کی بقا کے پیش نظر اس بل پر حتمی منظوری کے دستخط کرنے کے بجائے نظرثانی کے لئے اس کو واپس پارلیمنٹ میں بھیج دیا جائے۔
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ملی تنظیموں کو بھی اس سلسلہ میں لائحہ عمل طے کرنا چاہئے اور غور وفکر کرنا چاہئے کہ جو قانون جبراً تھوپا جارہا ہے اس کو روکنے کے کیا آئینی اور دستوری صورت اختیار کی جاسکتی ہے۔ مولانا نے اس کو ایک نہایت حساس مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو بھی اس کی مضرت سے باخبر اور ہوشیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرے کے ذمہ داران کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ یہ قانون ہمارے مسلم معاشرے پر منفی اثر نہ ڈال سکے۔