لکھنو،3 اگست (آئی این ایس انڈیا)
ایک ایک کر یوپی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ بی جے پی کیمپ میں آ رہے ہیں۔ جوکہ سیاسی خود غرضی کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ نیرج شیکھر اور سنجے سنگھ تو بھگوا رنگ میں رنگ گئے۔ اب اکھلیش یادو کا ساتھ چھوڑ کر سریندر ناگر بھی اسی راہ پر ہیں۔ ذرائع کے مطابق سماج وادی پارٹی کے چار اور بی ایس پی کے ایک رہنما بھی بی جے پی میں جانے کی تیاری میں ہیں۔سریندر ناگر کو راجیہ سبھا سے استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے۔ بس اب انتظار ہے امت شاہ کے گرین سگنل کا،پھر وہ بھی بی جے پی کے لیڈر ہو جائیں گے۔ ناگر کو اکھلیش یادو کا قریبی رہنما سمجھا جاتا تھا۔ بی ایس پی سے گوتم بد ھ نگر یعنی نوئیڈا کے ایم پی رہے ناگر سماجوادی پارٹی میں آ گئے تھے۔بات 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کی ہے ۔ دو سال پہلے وہ راجیہ سبھا کے ایم پی بنائے گئے۔ پارس نام سے ان کا ریئل اسٹیٹ اور اسپتال کا کاروبار ہے۔ ناگر کے دوست اور سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے بیٹے نیرج شیکھر پہلے ہی بی جے پی میں شامل ہو چکے ہیں۔بی جے پی میں جانے کے لئے کئی ممبران پارلیمنٹ لائین میں ہیں۔ اگلا نمبر ایسے لیڈر کا ہے، جنہیں ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو کے درمیان لنک سمجھا جاتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے سیٹھ کا رئیل اسٹیٹ کا کاروبار ہے. وہ شالیمار گروپ کے چیئرمین بھی ہیں۔ خبر ہے کہ وہ بھی اگلے دو چار دنوں میں راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیں گے۔ پھر ان بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان ہوگا ۔ سنجے سیٹھ پارٹی کے خزانچی بھی ہے، ملائم سنگھ کے قریبی دو بزرگ ممبران پارلیمنٹ کے بھی بی جے پی میں جانے کی بحث آخری دور میں ہے۔دونوں ہی رہنما اکھلیش یادو کے ساتھ توازن نہیں قائم کرپارہے ہیں ۔ اپنے بیٹوں کے سیاسی مستقبل کو لے کر بھی وہ فکرمند ہیں۔ ریوتی رمن سنگھ کو اس بار سماجوادی پارٹی نے لوک سبھا کا ٹکٹ نہیں دیا۔ اس بات سے بھی وہ ناخوش چل رہے ہیں، ان کے بیٹے روشن رمن سنگھ بھی رکن اسمبلی ہیں۔ یہی حال بینی پرساد ورما کا بھی ہے۔ ان کا سیاسی کیریئر اب بس آخری اسٹاپ پر ہے۔ بینی بابو اپنے بیٹے راکیش ورما کے لئے بی جے پی میں کچھ ذمہ داری چاہتے ہیں۔سماج وادی پارٹی کے ہی ایک اور ایم پی چندرپال سنگھ یادو کا بھی آپ کے گھر میں کوئی اعتراض نہیں لگ رہا ہے۔






