حجۃ الاسلام اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد محاضرے میں مولانا ڈاکٹر ابواللیث قاسمی کاخطاب
دیوبند(سمیر چودھری)
عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں حجۃ الاسلام اکیڈمی شعبہ بحث و تحقیق کے زیر اہتمام ”جدید مسائل اور ان کا حل منہج نبویؐ کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے قاعۃ الامام شاہ ولی اللہ الدہلوی (محاضرہ ہال) میں ایک اہم محاضرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، ملیشیا کے قسم القرآن والسنہ کے پروفیسر مولانا ڈاکٹر ابواللیث قاسمی نے اپنا پرمغز تفصیلی محاضرہ پیش کیا۔ انہوں نے دورانِ محاضرہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور ان کی حیات مجموعی طور پر انسانی زندگی کے تمام گوشوں کے لئے مشعل راہ اور روشنی کا عظیم الشان و بلند مینارہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے دو طرح کے احکامات مترشح ہوتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جن کا تعلق ثوابت سے ہیں، جن میں کسی بھی حال یا کسی کلی و جزئی کیفیت کے پیش نظر تبدیلی نہیں کی جاسکتی، جیسے عقائد و عبادات وغیرہ کے احکام، یہ احکام ثابتہ ہمارے دین اور دینی احکام کے ثابت اور ددائمی ہونے کی واضح دلیل ہیں۔ دوسرے احکامات وہ ہیں جنہیں متغیرات کہا جاتا ہے، یعنی وہ احکام جن میں وقتی و زمانی مصالح کے پیش نظر تبدیلی ہوسکتی ہے، اسی طرح اصول و مبادی کی تطبیق کے طریقہ کار اور ان کی تطبیق کی شکلیں بھی مختلف احوال کے اعتبار سے متغیر ہوتی رہتی ہیں، اسی ضمن میں وہ مسائل بھی آتے ہیں جن کا تعلق مخصوص ہدایت اور بشری تجربات کی روشنی سے ہو یا ان کا تعلق آپؐ کی مخصوص طبیعت یا عادت سے ہو، اس موقع پر انہوں نے متعد مثالوں سے اسے واضح کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور ان کے احکامات کی پیروی میں ہی مضمر ہے، جس میں دنیا کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ پس ضرورت ہے انہیں احوال زمانہ میں تطبیق دینے کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف مسلمانوں کا اپنی پسماندگی و درماندگی کا رونا رو رہا ہے، لیکن اگر مسلمان رونے کے بجائے اپنی زوال و انحطاط اور پسماندگی و درماندگی کا سبب احادیث نبویہؐ میں تلاش کرنے کی کوشش کرے تو اسے تمام مسائل کا حل قرآن و حدیث میں ہی مل جائے گا، لیکن المیہ یہ ہے کہ آج کا مسلمان اپنے آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا تابع کئے بغیر عزت و سربلندی اور سرخروئی کا خواہاں ہے، وہ جذبہئ ایثار اور قربانی کے بغیر قبول عام حاصل کرنے کا آرزومند ہے۔ اپنے معاملات میں ناانصافی، بددیانتی اور بدعہدی کرکے وقار و منزلت، رفعت و بلندی کا خواہاں ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سیرت طیبہؐ کا ازسرنو مطالعہ کریں اور آپ کی سیرت بلا کم و کاست مکمل جامعیت کے ساتھ ہمیشہ ہماری نظروں کے سامنے رہے چاہے ان کا تعلق ثوابت سے ہو یا متغیرات سے اورپھر اس کی روشنی میں اپنی زندگی کے سانچے کو ڈھالیں۔ صرف عبادات کی حد تک نہیں بلکہ معاشرت و معاملات، اخلاقیات اور معاشیات تک کے تمام معاملات اسلامی تعلیمات اور سنت نبویؐ کی روشنی میں اپنائیں۔ یہ مذہب اسلام کا امتیاز و اختصاص ہے کہ اس میں تمام شعبہ ہائے حیات کے لئے لائحہ عمل اور واضح و نمایاں ہدایات موجود ہیں۔ ساتھ ہی صحابہ کرامؓ و تابعین کی زندگی اور ان کے نقش حیات ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے سیرت نبویؐ کو حرزِ جاں بنایا اور زندگی کی ہر حالت میں اس کی پیروی کی،ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ان کی زندگیوں میں غور و فکر کرکے ان کی روشنی میں اپنے لئے نشانِ راہ متعین کریں۔ محاضرے کے آغاز میں حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا ڈاکٹر محمدشکیب قاسمی نے محاضرہ سے متعلق عنوان کا تعارف کراتے ہوئے سیرت نبویؐ کی عصری معنویت پر خصوصی گفتگو کی اورمحاضر محترم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند اپنے فضلاء کی ذہنی پرداخت کی غرض سے مختلف مواقع پر اس طرح کے اہم عناوین پرمحاضرات کا انعقاد کراتی ہے۔ اس موقع پرمختلف اساتذہ جامعہ موجود رہے۔






