نرموہی اکھاڑہ رام مندر کی ملکیت کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام۔جج کے سوال پر کہا: 1982 میں غائب ہوچکے ہیں کاغدات

بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازع پر سپریم کورٹ میں ان دنوں روزانہ سماعت ہورہی ہے ۔ آج دوسری سماعت جس میں نرموہی اکھاڑا کے وکیل اپنا دعوی ثابت کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ۔

نئی دہلی (ملت ٹائمز)

کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا کے وکیل سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس رام جنم بھومی کی ملکیت سے متعلق کوئی ثبوت، کاغذ یا ریونیو ریکارڈ وغیرہ ہے۔ اس کے جواب میں نرموہی اکھاڑا نے عدالت کو بتایا کہ ”1982 میں ایک ڈکیتی ہوئی تھی جس میں سبھی ثبوت اور کاغذات ختم ہو گئے۔
سپریم کورٹ میں ایودھیا معاملہ پر سماعت جاری ہے اور اس درمیان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور نرموہی اکھاڑا کے وکیل سشیل کمار جین کے درمیان سوال و جواب ہو رہا ہے۔ جسٹس رنجن گوگوئی نے وکیل سشیل کمار جین سے کہا کہ ”ہم آئندہ دو گھنٹے میں دستاویزی یا زبانی ثبوت دیکھنا چاہتے ہیں۔“ جسٹس دھننجے چندرچوڑ نے سماعت کے دوران کہا کہ ”ہمیں اصلی کاغذات دکھائیے۔“ اس پر وکیل سشیل کمار جین نے کہا کہ دستاویزوں کا تذکرہ الٰہ آباد (ہائی کورٹ) کے فیصلے میں ہے۔