شیخ طریقت پیر طلحہ صاحب کا انتقال امت کے لئے عظیم خسارہ، میرے لئے ذاتی نقصان:مولانا بد رالدین اجمل

مولانا اجمل نے مولانا عبدالخالق مدراسی کی بھا بھی کے انتقال پر بھی تعزیت کا اظہار کیا
نئی دہلی(پریس ریلیز)
عید الاضحی کے دن شیخ الحدیث شیخ زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند ،شیخ طریقت حضرت پیر طلحہ صاحب کے انتقال سے امت مسلمہ سوگوار ہوگئی ہے جس کا سلسلہ بدستور قائم ہے۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری مولانا بدرالدین اجمل نے حج بیت اللہ سے واپسی کے بعد اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ حضرت پیر طلحہ صاحب جیسے صاحب نسبت،سادگی پسند،اور بے پناہ خوبیوں کے مالک شیخ طریقت کے انتقال کی خبر نے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔مولانا اجمل نے کہا کہ دل انتہائی رنجور ہے کیونکہ حضرت پیر طلحہ صاحب ہمارے بزرگوں اور سلف کی یادگار تھے، ان جیسی بزرگ شخصیت اس دورِ قحط الرجال میں امت مسلمہ کے لئے عظیم نعمت تھی، اس لئے ان کے انتقال سے امت ایک نعمت سے محروم ہو گئی ہے۔ مولانا نے کہا کہ سہارنپور کی عظیم شخصیتوں میں سے شیخ الحدیث حضرت شیخ یونس صاحب کے انتقال کے بعد حضرت پیر صاحب کا انتقال امت کے لئے عظیم خسارہ ہے اور میرے لئے ذاتی نقصان ہے کیونکہ دونوں بزرگوں سے ہمارا والہانہ تعلق تھا اور دونوں ہم سے انتہائی شفقت و محبت کا برتاﺅ فرماتے تھے، اسلئے جب بھی دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری یا مجلس عاملہ کی میٹنگ میں حاضری ہوتی تو کوشش یہی ہوتی کہ سہارنپور جاکر ان بزرگوں کے دیدار کا شرف حاصل ہو جائے اور ان کی دعائیں حاصل ہو سکیں، اور الحمد للہ اکثر یہ موقع نصیب ہوجاتا تھا اور ان بزرگوں کی شفقت و محبت کو اپنے جھولی میں بھر کر لے آتا تھا۔ وہ ہماری فیملی کے ساتھ بے انتہا محبت و شفقت کا اظہار فرمایا کرتے تھے اور دعاﺅں سے نوازتے تھے۔ حضرت شیخ یونس صاحب نوراللہ مرقدہ کے انتقال کے بعد بھی حضرت پیر صاحب سے ملاقات کے لئے حاضری ہوتی رہی۔حضرت پیر صاحب سے میری آخری ملاقات گزشتہ مہینہ جولائی میں دارلعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ کے موقع پر ہوئی تھی جب کچھ وقت نکال کر میں بطور خاص حضرت سے ملاقات کے لئے سہارنپور پہونچا تھا ۔ یقینا ان بزرگوں سے ملاقات کے بعد روحانی خوشی میسر ہوتی تھی اور ان کے انتقال سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اللہ ان بزرگان دین کو اپنی شایانِ شان درجہ عطا کرے۔دوسری طرف مولانا اجمل نے دارالعلوم دیوبندکے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی کی بھابھی کے انتقال پر بھی اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے جو حال ہی میں ایک دردناک سڑک حادثہ میں جاں بحق ہو گئیں جبکہ مولانا مدراسی کے چھوٹے بھائی اور ان کے بچے کی جلد صحت یابی کے لئے دعاءکی ہے جو اسی حادثہ میں بُری طرح زخمی ہو گئے ہیں۔