شہلا رشید کی حقیقت بیانی سے بھگوا گروپ شدید پریشان ۔ سوشل میڈیا سے لیکر سپریم کورٹ تک گرفتاری کا مطالبہ

شہلا رشید نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی سابق نائب صدر ہیں ۔ 2016 میں کنہیار کمار اور شہلا رشید کو ملک سمیت دنیا بھر میں ایک تحریک کی وجہ سے شہرت ملی
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
نوجوان سوشل کارکن اور جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی سابق نائب صدر شہلارشید کے خلاف بی جے پی اور سنگھ حامی میڈیا ،عوام اور سماجی کارکنان نفرت اور اختلاف کی تمام حدیں پارکرچکے ہیں ۔اس کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں اسے ملک دشمن بتارہے ہیں ۔ کچھ لوگ شہلا رشید کی حمایت بھی کررہے ہیں ۔شہلا رشید کا جرم صرف اتناہے کہ وہ کشمیر سے تعلق رکھتی ہیں اور کشمیر کے موجودہ حالات پر مسلسل مرکزی سرکار کی تنقید کررہی ہیں ۔
شہلا رشید کو کشمیر کی حالیہ صورتحال پر اپنی کچھ ٹوئٹس کی وجہ سے بھارت میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر کشمیر میں لوگوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا،” بھارتی فوجی رات کو گھروں میں گھستے ہیں، لڑکوں کو زبردستی اٹھا لیتے ہیں، گھر کا سامان تہنس نہس کرتے ہیں، راشن اٹھا کر پھینک دیتے ہیں۔“
انہوں نے مزید لکھا، ”شوپیاں میں چار آدمیوں کو پوچھ گچھ (تشدد) کے لیے فوجی کیمپ لے جایا گیا جہاں ایک مائیک کو قریب رکھا گیا تاکہ علاقے کے لوگ ان کی چیخیں سن سکیں۔ اس نے پورے علاقے میں خوف کی فضا قائم کر دی۔“
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا، ”آخر میں کشمیر میں جو چیز دم توڑ گئی وہ بھارت کی جمہوریت ہے۔ ہر چیز کو پاکستان کی طرف نہ لے جائیں۔ ہم کشمیری صرف اس لیے خاموش نہیں رہ سکتے کہ بھارتی حکومت کے اقدامات اسے عمران خان کے مقابلے میں منفی انداز میں پیش کرتے ہیں۔“
شہلا رشید کے خلاف نہ صرف بھارتی میڈیا میں مہم چلائی جا رہی ہے بلکہ بی جے پی کے کئی سیاست دانوں نے تو انہیں ملک دشمن قرار دے دیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل الاکھ الوک نے شہلا رشید کے خلاف ایک شکایت درج کرائی ہے اوربھارتی فوج اور حکومت کے خلاف ‘جھوٹی خبروں‘ کی اشاعت پر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹوئٹر پر ان کے خلاف ‘اریسٹ شہلا رشید‘ کا مطالبہ ٹرینڈ کرتا رہا۔
ایسے میں بھارتی سول سوسائٹی سے وابستہ لوگ شہلا رشید کی حمایت میں نکل آئے ہیں۔ ایک بھارتی صارف پرشانتو نے ٹویٹ میں لکھا، ”بی جے پی کو کیوں شہلا رشید سے ڈر لگتا ہے ؟ وہ کشمیری ہے، مسلمان ہے، عورت ہے اور پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔ یہ بہت خطرناک امتزاج ہے۔“
کویتا کرشن نامی صحافی نے ٹویٹ میں لکھا، ”اس گورنر کی گرفتاری کا کوئی مطالبہ نہیں جو کشمیریوں کے قتل عام کی بات کر رہا ہے لیکن اس عورت کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کر رہی ہے۔“
شہلا رشید نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی سابق نائب صدر ہیں ۔ 2016 میں کنہیار کمار اور شہلا رشید کو ملک سمیت دنیا بھر میں ایک تحریک کی وجہ سے شہرت ملی اور یہ دونوں سامنے آئے ۔شہلا رشید ایک نوزائیدہ سیاسی جماعت جموں کشمیر پیپلز موومنٹ سے وابستہ ہیں۔ اس پارٹی کے سربراہ شاہ فیصل ہیں، جنہیں حال ہی میں حراست میں لے کر نطر بند کردیا گیاہے۔

SHARE