پورے ملک میں مردم شماری ہوگی این آر سی نہیں ۔سوشل میڈیا پر غلط افواہ پھیلائی جارہی ہے :پروفیسر فیضان مصطفے

نیشنل پپولیشن رجسٹر این آر سی نہیں ہے ۔این آر پی 2003 کے امینڈمینٹ کے تحت تھآ ۔ 2010 میں بھی اس کے تحت کاروائی ہوئی تھی ۔اب دوبارہ اسی کو کرنے کی بات ہورہی ہے ۔
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
سوشل میڈیا پر گذشتہ دوہفتہ سے یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ پورے ملک میں آسام کی طرح این آرسی ہوگی اور مسلمان نشانے پر ہوں گے ۔ بڑی تعداد میں مسلمانوں کو غیر ملکی قرار د ے دیاجائے گا ۔ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر ا سلسلے میں کئی ایک سنسنی خیز مضمون بھی تحریر کیا حالاں کہ جس بنیاد پر یہ افواہ اڑی اس کا این آرسی سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ مردم شما ری کا معاملہ ہے جسے نیشنل پپولیشن رجسٹر کہاجاتاہے ۔ ملت ٹائمز نے اس سلسلے میں 9اگست کو یوٹیوب پر ایک تفصیلی رپوٹ بھی ریلیز کیا تھا ۔
اس سلسلے میں معروف قانون داں پروفیسر فیضان مصطفے نے بھی اپنے یوٹیوب چینل پر ایک معلوماتی ویڈیو ریلیز کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر این آر سی کے تعلق سے جو کچھ لکھا جارہاہے وہ افواہے اور سرکار کے خلاف بھی ایک ماحول بنایاجارہاہے ۔ انہوں نے شہریت کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں قانون کے مطابق 26جنوری 1950کے بعداور یکم جولائی 1987 سے قبل جو بھی پیدا ہوا ہے وہ ہندوستان کا شہری ہے اس کے والدین یا دونوں میں کسی کیلئے بھی ہندوستانی شہریت ضروری نہیں ہے ۔ 1987 کے بعد 2دسمبر 2004 کے درمیان جو پیدا ہوا ہے اس کی ہندوستانی شہریت اسی وقت معتبر ہوگی جب اس کے والدین میں سے کوئی ایک ہندوستانی شہری ہوگا ۔ 2003 کے بعد جن لوگوں کی ہندوستان میں پیدا ئش ہوئی ان کی شہریت کیلئے ضرروی ہے کہ ان کے ماں اور باپ دونوں کے پاس ہندوستانی شہریت ہو ۔ اس کے علاو اگر کسی کے والدین میں ایک کی شہریت حاصل ہے اور دوسرا غیر قانونی مہاجر نہیں ہے تو اسے بھی ہندوستان کی شہریت مل جائے گی ۔
پروفیسر فیضان مصطفے نے کہاکہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے نئی لوک سبھا سے 20جون کوخطاب میں نیشنل پاپولیشن رجسٹریشن کی بات کی تھی جس کے بات نوٹفیکیشن جاری ہوا جس میں بتایاگیا یکم اپریل 2019 سے مردم شمار ی کا کام شروع ہوگا ۔30ستمبر 2020 تک ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل پپولیشن رجسٹر این آر سی نہیں ہے ۔این آر پی 2003 کے امینڈمینٹ کے تحت تھآ ۔ 2010 میں بھی اس کے تحت کاروائی ہوئی تھی ۔اب دوبارہ اسی کو کرنے کی بات ہورہی ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ این آر پی ریکاڈ ہے کہ کون آدمی کس جگہ رہتاہے ۔جس جگہ آپ چھ ماہ رہیں گے وہاں کے ریکاڈ کرلیئے جائیں گے تاہم اب جو این آر پی بنے گا جو ڈیمو گرافک ڈیٹا بھی ہوگا اور بایومیٹک ڈیٹا بھی ہوگا ۔
پروفیسر فیضان مصطفے نے کہاکہ ہندوستان میں نیشنل سٹیزن شپ رجسٹر بن سکتاہے لیکن کب بنے گا اور کیسے بنے گا اس بارے میں سرکار نے کوئی ہدایت جاری نہیں کیا ہے اگر یہ ہوتابھی ہے تو اس کیلئے 1987 کٹ آف ہوگا نہ کہ 1947۔ آسام این آرسی بالکل الگ ہے ۔ لوگ بے خوف رہیں ۔ آزاد رہیں ۔

SHARE