آسام این آر سی کی فائنل فہرست شائع ہوگئی ۔ 19 لاکھ لوگوں کا نام خارج

مرکزی حکومت نے یہ بات صاف کر دی ہے کہ فائنل لسٹ میں جن کا نام نہیں ہوگا، انھیں ڈٹینشن سنٹر بھیجنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ یعنی لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آسام پولس نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہ پھیلانے والے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں
گوہاٹی (ملت ٹائمز)
این آر سی کی حتمی فہرست آج جاری کر دی گئی اور اس فہرست میں 19 لاکھ 6 ہزار 657 لوگوں کا نام شامل نہیں ہے۔ کل 3 کروڑ 11 لاکھ 21 ہزار 4 افراد کا نام تازہ این آر سی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جن لوگوں کا نام اس فہرست میں شامل ہیں ان سے کہا گیا ہے کہ اگر انھیں کوئی اعتراض ہے تو وہ بیرون ملکی ٹریبونل، پریٹیز ہیزیلا، آسام کو آرڈینیشن، این آر سی کے سامنے اپیل داخل کر سکتے ہیں۔
آسام سرکار نے کہاکہ جن کا نام آخری فہرست میں شامل نہیں ہے انہیں دوبارہ اپنی شہریت ثابت کرنے کا موقع دیا جائے گا ۔ وزرات داخلہ نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ جن کا نام این آرسی میں نہیں ہوگا انہیں غیر ملکی قرار نہیں دیاجائے گا ۔ مرکزی حکومت نے یہ بات صاف کر دی ہے کہ فائنل لسٹ میں جن کا نام نہیں ہوگا، انھیں ڈٹینشن سنٹر بھیجنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ یعنی لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آسام پولس نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہ پھیلانے والے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق آسام کے کچھ حساس علاقوں میں ریاستی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے اور کئی چیک پوسٹ بھی بنائے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشکل حالت سے نمٹا جا سکے۔ دراصل این آر سی کے خلاف کئی جگہ احتجاجی مظاہرے گزشتہ دنوں میں کئی بار ہوئے ہیں اور ریاست کے لوگوں میں ایک خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، مثلاً این آر سی میں نام نہیں ہوا تو ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ ان کے پاس کیا متبادل ہے جس سے وہ اب بھی خود کو ملک کا شہری ثابت کر سکتے ہیں؟ غیر قانونی طریقے سے گھس آئے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ این آر سی میں جن لوگوں کے نام نہیں جڑ پائیں گے کیا وہ غیر ملکی قرار دے دیے جائیں گے؟ اس طرح کے کئی سوال آسام کی فضا میں گردش کر رہے ہیں۔
مولانا بدرالدین اجمل نے اس سلسلے میں ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں کا ناشامل نہیں ہے ہم ان کا معاملہ ایک مرتبہ پھر عدلیہ میں لیکر جائیں گے اور یہ مطالبہ کریں گے جب تک ان کی تحقیق نہیں ہوتی ہے ان کے ووٹرہونے کی حیثیت بحال رکھی جائے ۔
واضح رہے کہ این آر سی ایک دستاویز ہے جو اس بات کی شناخت کرتا ہے کہ کون ملک کا حقیقی شہری ہے اور کون ملک میں غیر قانونی طریقے سے رہ رہا ہے۔ یہ شناخت پہلی مرتبہ 1951 میں وزیر اعظم پنڈت نہرو کے دور میں ہوئی تھی۔ اس وقت آسام کے وزیر اعلیٰ گوپی ناتھ باردولوئی تھے۔ سپریم کورٹ نے 2014 میں آسام حکومت کو این آآر سی اَپ ڈیٹ کرنے کے عمل کو پورا کرنے کا حکم دیا جو کہ 2010 میں شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد سال 2015 میں آسام حکومت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کا کام شروع کیا۔

SHARE