علی رضا سید نے بیلجیئم کے وزیرخارجہ کو بتایا کہ گذشتہ ایک ماہ سے کشمیر کا محاصرہ جاری ہے، معصوم لوگ مسلسل کرفیو کا سامنا کررہے ہیں، غذائی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہورہی ہے، مواصلاتی رابطہ نہ ہونے کے باعث وادی ایک ماہ سے باقی دنیا سے کٹی ہوئی ہے۔ بیرونی دنیا میں کسی کو کوئی معلوم نہیں کہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے ساتھ بھارتی اہلکار کیا سلوک کررہے ہیں۔
بلجیم (ایم این این )
یلجیئم کے وزیر خارجہ مسٹر دیدیئر ریندرس نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر بات کریں گے۔چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے گذشتہ روز برسلز میں بیلجیئم کے وزیر خارجہ مسٹر دیدیئر ریندرس سے بات چیت کے دوران انہیں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی گھمبیر صورتحال سے آگاہ کیا۔
یورپی پارلیمنٹ میں یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک دن قبل ہی یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ظالمانہ رویئے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کشمیر میں کرفیو ختم کرنے اور کشمیریوں کے شہری حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علی رضا سید نے بیلجیئم کے وزیرخارجہ کو بتایا کہ گذشتہ ایک ماہ سے کشمیر کا محاصرہ جاری ہے، معصوم لوگ مسلسل کرفیو کا سامنا کررہے ہیں، غذائی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہورہی ہے، مواصلاتی رابطہ نہ ہونے کے باعث وادی ایک ماہ سے باقی دنیا سے کٹی ہوئی ہے۔ بیرونی دنیا میں کسی کو کوئی معلوم نہیں کہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے ساتھ بھارتی اہلکار کیا سلوک کررہے ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری خصوصاً بڑی طاقتیں آگے آئیں اور کشمیر کے عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم کریں۔ کشمیریوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ بھارتی فوجی کسی قسم کے ظالمانہ کارروائی سے گریز نہیں کررہے ہیں، کرفیو کے باعث لوگوں کو باہر آنے کی اجازت نہیں، خدشہ ہے کہ ان حالات میں مرنے والوں کو گھروں میں ہی دفنایا جارہا ہے۔ کشمیر کے مظلوم لوگ مہذب دنیا کی فوری توجہ کے طالب ہیں۔ اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو ایک عظیم انسانی سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔
بیلجیئم کے وزیرخارجہ نے علی رضا سید کی باتوں کو غور سے سنا اور کہا کہ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جارہے ہیں اور وہاں کشمیر کی صورتحال پر بات ہوگی۔
یادرہے کہ جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اس متنازعہ خطے کو بھارت کی مرکزی حکومت کے براہ راست کنٹرول میں دیا ہے ، کشمیرکونسل ای یو نے برسلز اور یورپ کے دیگر اہم شہروں میں احتجاجی کیمپوں، مظاہروں اور دھرنوں کے ذریعے اس مسئلے کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ یورپی حکام، عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو خطوط بھیجنے اور یورپی حکام سے ملاقاتوں اور ای میل کے رابطوں کے ذریعے اقوام عالم کواس صورتحال سے آگاہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔
اسی سلسلے میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید آج بدھ کے روز سوئٹرز لینڈ کے دارلحکومت جنیوا پہنچے ہیں جہاں وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اجلاس میں شرکت کریں گے۔






