سعودی عرب کی سڑکوں پر مغربی لباس میںنظر آئیں کچھ عورتیں ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تصاویر

ریاض(ایم این این )
سعودی عرب میں کچھ خواتین روایتی برقع پہننا بند کر رہی ہیں۔ دارالحکومت ریاض کے ایک شاپنگ مال میں بغیر برقع پہنے جب ایک خاتون گئی تو اسے آتے جاتے گھورتی نظروں کا سامنا کرنا پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں خواتین عبایا اور برقع کے بغیر اپنے گھروں سے باہر قدم نہیں نکالتی ہیں۔ تاہم ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں سنیما ہال اور نائٹ کلب کھولے جانے کی اجازت دئیے جانے کے بعد یہاں کئی طرح کی تبدیلیاں نظر آنے لگی ہیں۔
مشعل الجلود نامی یہ خاتون مغربی لباس میں شاپنگ مال کے باہر گھومتی پھرتی نظر آرہی ہے۔ یہ خاتون جب مغربی لباس میں شاپنگ مال کے باہر گھوم رہی تھی تو وہاں موجود لوگوں کو حیرانی ہو رہی تھی کیونکہ سعودی عرب میں ایسا پہلی بار ہو رہا تھا کہ خواتین اس طرح اپنے گھروں سے باہر قدم نکال رہی تھیں۔
گزشتہ سال محمد بن سلمان نے سی بی ایس کو دئیے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ڈریس کوڈ میں رعایت دی جا سکتی ہے۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عبایا اور برقع اسلام میں لازمی نہیں ہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی کوئی رسمی قانون نہیں بننے کی وجہ سے یہ چلن برقرار ہے۔
مشعل الجلود کے علاوہ 25 سالہ مناہل العطیبی نے بھی عبایا پہننا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ” پچھلے چار مہینے سے ریاض میں بغیر برقع کے رہ رہی ہوں۔ میں اسی طرح جینا چاہتی ہوں جیسا میں چاہتی ہوں۔ کسی کو بھی مجھے وہ پہننے کے لئے مجبور نہیں کرنا چاہئے جو میں چاہتی ہی نہیں ہوں