علی گڑھ میں مسلم فیملی پر بھیڑ کا قاتلانہ حملہ ۔ شدید احتجاج کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج

اے ایم یو کے طلبا بھی یہاں پہنچے اورانہوں نے احتجاج شروع کردیا ۔جس کے بعد جی آر پی انسپکٹر یشپال سنگھ اے ایم یو پہنچ گئے
علی گڑھ (ایم این این )
ہجومی دہشت گردی اور ماب لنچنگ کا تازہ واقعہ اب علی گڑھ میں پیش آیاہے ۔ جہاں درجنوں لوگوں کی ایک بھیڑ نے اچانک وہاں موجود ایک مسلم فیملی پر حملہ کر دیا۔ہجومی بھیڑ کے اس حملے میں توفیق اور شہیم نامی شخص کے ساتھ ساتھ دو خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں۔
واقعہ اتوار کی دیر شام تقریباً 5 بجے کا ہے۔ ٹرین میں سیٹ پر بیٹھنے کو لے کرہنگامہ شروع ہواجو اچانک ہی مار پیٹ تک پہنچ گیا۔ جب یہ مسلم فیملی علی گڑھ ریلوے اسٹیشن پر اتری تو وہاں پہلے سے موجود شورش پسند لوگوں نے اچانک حملہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق قنوج کے گھماچامﺅ علاقہ کی رہنے والی افسانہ اپنے بیٹے شفیق، دیور توفیق، چچیا سسر شہیم، چچیا ساس حسرن النساء اور ان کی بیٹی نساء کے ساتھ مﺅ آنند بہار ہفتہ واری ٹرین سے اتر رہی تھیں۔ پوری فیملی قنوج سے شفیق کے لیور میں ہوئے انفکشن کا علاج کرانے جے این میڈیکل کالج آئی تھی۔ متاثرہ فیملی کا الزام ہے کہ اسی دوران تقریباً دو درجن لوگ آئے اور ٹرین سے اترتے وقت مار پیٹ کرنے لگے۔ تنازعہ اتنا بڑھا کہ انھوں نے پوری فیملی کو نشانہ بنا یا۔ اس میں توفیق اور شہیم کے سر اور جسم کے مختلف حصوں پر چوٹیں آئیں۔ خواتین نے چیخ و پکار مچائی تو اسٹیشن پر افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔
زخمی توفیق نے بات چیت کے دوران بتایا کہ انھیں بری طرح سے پیٹا گیا۔ بھیڑ انھیں تو پیٹ ہی رہی تھی، ان کی امی، بھابھی اور بھتیجی کو بھی بری طرح لات، گھونسوں و ڈنڈوں سے پیٹا گیا۔ پیٹنے والے درجنوں لوگ تھے۔ توفیق کا کہنا ہے کہ بھیڑ مذہب پر مبنی تبصرے کر رہی تھی اور لگاتار حملے کر رہی تھی۔ متاثرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دوران وہاں موجود کسی نے بچانے کی کوشش بھی نہیں کی۔

اطلاعات کے مطابق جب پولس والوں کی اس واقعہ کی خبر ملی تو جی آر پی کی ٹیم وہاں پہنچی۔ حالانکہ اس وقت تک حملہ آوار فرار ہو چکے تھے۔ جی آر پی کی ٹیم زخمیوں کو لے کر جے این میڈیکل کالج پہنچی۔ اے ایم یو کے طلبا بھی یہاں پہنچے اورانہوں نے احتجاج شروع کردیا ۔جس کے بعد جی آر پی انسپکٹر یشپال سنگھ اے ایم یو پہنچ گئے۔ انھوں نے طلبا کو سمجھاتے ہوئے معاملے میں کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ اس یقین دہانی کے بعد طلبا کی ناراضگی کچھ کم ہوئی۔ زخمی توفیق کی جانب سے دو درجن نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف تحریر دی گئی ہے۔ انسپکٹر یشپال سنگھ کے مطابق متاثرہ فیملی کی جانب سے دی گئی تحریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔