اقوام متحدہ نے سعودی عرب کو تنہا چھوڑ دیا ۔تیل پلانٹس پر ہونے والے حملہ کے ذمہ داروں کی شناخت کرنے سے انکار

گزشتہ ہفتہ سعودی عرب کی دو پٹرولیم کمپنیوں پر ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملہ کی ذمہ داری اگرچہ یمن کے حوثی باغیوں نے لی تھی، لیکن امریکی حکام نے اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہونے کی بات کہی تھی
جینوا (ایم این این )
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ یہ تعین نہیں کر سکتا کہ سعودی عرب کے پٹرولیم کمپنیوں میں ہوئے ڈرون حملوں کے لئے کون ذمہ دار ہے۔ ڈوجارک نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ ہم اس حادثہ کے لئے ذمہ دارافراد کی شناخت کر سکیں۔
قبل ازیں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے سعودی عرب کی دو تیل تنصیبات پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سبھی کو صبرو تحمل سے کام لینے اور تصادم سے گریز پر زور دیا ہے۔
گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈویارچ نے کہا کہ سکریٹری جنرل نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں اور تناو¿ میں اضافے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون پر مستقل طور پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے گریز کریں۔
ادھر، متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے باور کرایا ہے کہ سعودی عرب میں ہفتے کے روز تیل کی دو تنصیبات پر ہونے والا حملہ بذات خود ایک خطرناک جارحیت ہے۔ منگل کے روز اپنے ٹوئٹ میں قرقاش نے کہا “ارامکو کی تنصیبات پر غیر معمولی نوعیت کے دہشت گرد حملے کا کوئی بھی جواز قابل قبول نہیں ہے، سعودی عرب پر حملہ بذات خود ایک خطرناک جارحیت ہے۔ اس موقع پر ہر عرب ملک اور عالمی برادری کی ہر ذمہ دار ریاست کو سعودی عرب اور خطے کے استحکام اور سلامتی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے”۔
قابل غور ہے کہ گزشتہ ہفتہ سعودی عرب کی دو پٹرولیم کمپنیوں پر ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملہ کی ذمہ داری اگرچہ یمن کے حوثی باغیوں نے لی تھی، لیکن امریکی حکام نے اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہونے کی بات کہی تھی۔ ایران نے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔