( جدہ سے ابوافہم عباد صدیقی کی رپورٹ)
مولانا محمد عطاء الله داؤد قاسمی ندوی ملک نیپال کے ایک چھوٹی سی بستی جو بالکل ہندوستانی سرحد پہ واقع تماسوئیا ضلع سرہانیپال ہے وہیں کے رہنے والے ہیں، آپ جامعہ الإمام أحمد مدبن عرفان الشھید کٹولی لکھنؤ سے عالمیت کے بعد دارالعلوم دیوبند سے امتیازی نمبرات سے فضیلت کی.
اس کے بعد مولاناخالد سیف اللہ رحمانی حفظہ اللہ کی خدمت میں پہنچ کر دوسال تک حیدرآباد المعھدالعالي الإسلامي میں فن فقہ میں تخصص کئے.
پھر حیدرآباد سے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی سے عربی میں ایم- اے کئے.
قسمت نے بھرپورساتھ دیا سعادت مندی کے دروازے مزیدکھلے شرافت ونجابت کام آئی دلی نظافت، فکری طہارت، دیرینہ تمائیں اور اساتذہ والدین کی دعاؤں نے آپ کو جامعہ ام القری مکہ المکرمہ سعودی عرب میں لے آیا؛ آپ بڑی جگرکاری اور شبانہ روزپیہم جاں فشانی کے ساتھ جامعہ ام القری میں علمی پیاس بجھانے میں لگ گئے. یہاں بھی آپ کا اقبال چمکا اور نصیبہ وری نے یہاں کے شیوخ کے درمیان کافی مقبول ومحمود بنادیا اساتذہ کی خصوصی توجہات آپ کے لئے فرش راہ بنی رہتی ہے جامعہ کے چنیدہ اساتذہ آپ کی فکری وسعت اور علمی وتحقیقی تعمق کا مشاہدہ کرتے ہوئے بہت سارے تالیفی کام آپ کے سپرد فرمادئیے موقع بموقع آپ اپنے اساتذہ وشیوخ کو اپنے وطن بلاکر نیپال کے دیہی علاقوں اور قصبات میں مسلمانون کے درمیان دعوت وارشاد کے مشن کو انجام دیتے ہوئے لوگوں کو فیض یاب ہونے کا موقع فرام کرتے ہیں.
جامعہ کے طلبہ ہندوپاک میں بھی آپ بڑی قدر کی نگاہوں سے متعارف ہیں حج بیت اللہ کے موقع سے آپ کا گھر جو عزیزیہ میں شارع جامعہ پہ واقع ہے ہندوپاک اور نیپال کے حجاج کرام کے لئے ضیافت خانہ بنارہتاہے ایام حج میں بہت سی مصروفیات کے باوجود ہرآنے والے مہمان کےلئے طعام کا پرتکلف انتظام فرماتےاور قیام کرنے والے کےلئے دیدہ ودل فرش راہ کردیتے ھیں؛ اور حتی المقدور ان کی ضرورتوں کو پوراکرتے ھیں. آپ اخلاق کریمانہ کےخوبصورت تصویر ہیں آپ بڑے نیک خو ہیں زبان میں بھی اللہ تعالی نے بڑی حلاوت رکھی ہے چہرہ مہرہ بھی بڑا دلکش ہے۔آنکھیں بھی بڑی حیادار ہے قدوقامت سے بھی بہت وزن دار ظاہرہوتے ہیں بلکہ سراپا شرافت مروت کا پیکر جمیل ہے امسال ایام حج میں اپنی قیام گاہ کو چھوڑکر رفیق گرامی شیخ نظام الدین ندوی قاسمی (طالب جامعہ ام القری )کے اصرار اور شیخ عطاءاللہ ندوی قاسمی کی خواہش پہ ان کے گھر آگیا وہیں سے منی، عرفات، اور مزدلفہ کارکن حج اداکیا اور ایام حج میں آپکے گھر دسترخوان بچھتا مہمان شکم سیرہوتے اور شیخ عطاء فرحت وشادمانی کی آہیں بھرتے، خوش ہوتے ملنے والوں سے بڑی اپنائیت کا اظہار کرتے، آپ چھ سات سال سے ام القری میں زیر تعلیم ہیں اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت دوسال سے مکہ مکرمہ میں رہائش پذیر ہیں امسال شیخ عطاءاللہ کے والدین بھی حج بیت اللہ کے لئےتشریف لائے ہوئے تھے ان کی خدمت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ چھوڑے اور سعادت مند ومطیع بیٹا ہونے کا حق ادا کئے تخصص فی الحدیث والتفسیر کلیہ الدعوہ وأصول الدين قسم الکتاب والسنتہ سے فارغ ہوکر امسال دعوت اسلامیہ ماجستیر میں داخل ہوئے ہیں. اس مرحلے کا اختبارداخلہ بڑا مشکل ہوتاہے سوالات بڑے الجھانے والے ہوتے ہیں علمی نکات کی فروانی اور فنی باریکیوں کی پیچدگیوں پہ دسترس کے بغیر اس شعبے کے داخلہ امتحان میں کامیابی ناممکن ہوتاہے. آپ نے بڑے آن بان اور سرخروئی کے ساتھ امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی ہے جس پہ سعودی علماء میں دکتور شیخ أحمد الخیری، شیخ ڈاکٹر علی المحمادی دکتورشیخ حسن الشھابی، اورشیخ شباب العتیبی نیز شیخ یاسرابوقوطہ وغیرہم نے آپ کی کامیابی پہ مبارک بادی پیش کی اس کے علاوہ نیپال وہنداور پاکستان کے بھی مقتدر علماء نے آپ کو مبارک باد دی پاسبان قوم وملت ڈاکٹر ومفتی محفوظ الرحمان عثمانی خلیفہ مجازخطیب الاسلام حضرت مولانامحمد سالم قاسمی و ڈاکٹر محمد اعظم ندوی حیدرآباد، ڈاکٹر ابوالبقاءندوی ریسرچ اسکالر جامعہ ام القری ،مفتی شاہد القاسمی نیپالی ریسرچ اسکالر جامعہ ام القری مولانایونس اعظمی مکی موظف رسمی حج مشن آف انڈیا مکہ مکرمہ
مولانا نعمت اللہ صاحب قاسمی جامعہ ام القری مولانا کلام الدین قاسمی مکی نیپال،مولانا عثمان صاحب ندوی نائب مہتمم دالعلوم نورالاسلام جلپاپور نیپال. مولاناشرف عالم قاسمی مسقط عمان شیخ ذہیب سلفی پاکستان وغیرہ،
انکے برادر بزرگوار مولانا رضاء اللہ صاحب قاسمی- قطر – کے نام قابل ذکر ہیں