خواتین سول سوسائٹی نے کشمیر کا دورہ کرکے فیکٹ فائنڈنگ رپوٹ جاری کی ہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
کشمیر میں فوج نوجوانوں کے ساتھ بچوں اور عورتوں پر بھی مظالم ڈھارہی ہے ۔ بچوں اور عوتوں میں فوج کی وجہ سے دہشت اور خوف کا ماحول ہے ۔ صحت اور ہسپتال کا نظام تھپ ہے ۔ اسکول ابھی بھی بند ہیں ۔ انٹر نیٹ اور موبائل سروس بند ہونے کی وجہ سے ان کا پورا نظام مفلوج ہو چکاہے یہ دعوی خواتین سول سوسائٹی نے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپوٹ میں کیا ہے ۔
تین خواتین تنظیم سے تعلق رکھنے والی پانچ عورتوں نے گذشتہ 17 ستمبر سے 21ستمبر تک کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور قریب سے حالات جاننے کی کوشش کی ۔ خواتین کے وفد میں مسلم وویمن فورم کی صدر ڈاکٹر سید حمید ۔ نیشنل فیڈریشن آف انڈین وویمن کی صدر محترمہ انی راجہ ۔ پرگتی شیل مہیلا سمیتی کی صدر ایڈوکیٹ پونم کوشیک ۔کول جیت کور اور پنکھڑی ظہیر شامل تھیں ۔ پانچ خواتین نے آج دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرکے کشمیر کے حالات پر فیکٹ فائنڈنگ رپوٹ جاری کی جس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کشمیر کے بارے میں بتایاکہ وہاں حالات بد سے بدتر ہیں ۔ فوج کی وجہ ڈر اور خوف کا ماحول ہے ۔ مائیں اپنے بچوں کو سولانے کیلئے فوج سے ڈرانے لگی ہیں ۔ ہر گھر سے تقریبا ایک شخص کو گرفتار کیا جاچکاہے ۔ ماﺅں کو کئی دن بعد پتہ چلتاہے کہ ان کے بیٹے کو فوج نے گرفتار کرلیاہے ۔ فوج کبھی بھی اور کسی بھی وقت گھر میں داخل ہوجاتی ہے ۔ گھر کے راشن کو فوج آگ لگا کر خاکستر کردیتی ہے ۔ پریس کانفرنس میں پنکھڑی ظہیر نے یہ بھی بتایاکہ کئی ساری خواتین اپنے گھر کا دروازہ معمولی طور پر بند کرتی ہیں کیو ں کہ جب فوج آتی ہے تو اس کیلئے دروازہ کھلنے میں زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیئے ورنہ فوج مارنا شروع کردیتی ہے ۔ کشمیر کا دورہ کرنے والی مذکورہ خواتین نے بتایاکہ تھپڑ مارنا کشمیر میں عام بات ہے اور فوج جب چاہتی ہے تھپڑ رسید کردیتی ہے ۔بیلٹ گن کا استعمال کرتی ہے ۔ حقوق نسواں اور انسانی حقوق دونوں کی وہاں شدید پامالی ہورہی ہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این ایف آئی ڈبیلو کی صدر انی راجہ نے بتایاکہ کشمیر مرد وخواتین اور ہند ومسلمان ،سکھ عیسائی سبھی مودی سرکار کے فیصلہ کے خلاف ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ آر ٹیکل 370 اور 35 اے کو بحال کیا جائے ۔ پنکھڑی ظہیر نے کہاکہ کشمیر عوام کا کہناہے کہ اب ہمارا ہندوستان کے ساتھ کوئی الحاق نہیں رہا ۔ہم اب آزاد ہیں ۔ہندوستان کے ساتھ الحاق کی وجہ سے 370 تھا جسے سرکار نے ختم کردیاہے ۔ کول جیت کور نے بتایاکہ دس ماہ پہلے میرا کشمیر جاناہواتھا اس وقت تقریبا پانچ فیصد ایسے لوگ ملے تھے جو آزاد کشمیر یا پاکستان کے ساتھ جانے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ 95 فیصد ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے تھے لیکن ابھی صورت حال بدل چکی ہے ۔ ایک بھی کشمیر کوئی ایسا نہیں ملا جو ہندوستان کے ساتھ رہنے کیلئے آمادہ ہے ۔
خواتین کے اس پانچ رکنی وفد کی قیادت ڈاکٹر سید ہ حمیداور انی راجہ نے کی تھی ۔ وفد نے مشترکہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہاں فون اور انٹر نیت کی سروس بحال کی جائے ۔ انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ بند کیا جائے اور انہیں آزادی دی جائے ۔
پریس کانفرنس کے بعد ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پونم کوشیک نے کہاکہ کئی فیملی جس کے پاس دو بچے ہیں اب وہ چاہتی ہیں کہ ان کے تین بچے ہوجائیں کیوں کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ان ایک اور بچہ فوج کی زیادتی کا شکار ہوسکتاہے ۔انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کی بات کو جھوٹ بتایاجس میں کہاگیا ہے کہ کشمیر میں حالات نارمول ہیں ۔پریس کانفرنس تفصیلات اور ویڈیوکیلئے ملت ٹائمز کا فیس بک پیج وزٹ کریں ۔
واضح رہے کہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹائے ہوئے آج پچاس دن پورے ہوگئے ہیں ۔ 5اگست کو حکومت نے کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے وہاں کرفیو نافذ کردیاتھا ۔اب تک وہاں انٹرنیٹ اور فون بند ہے ۔ نظام زندگی تھپ اور غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے ۔






