ڈھاکہ ( فضل المبین / ایس این بی )
گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر گاندھی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے بجائے اسے داغدار کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ، دیسی کاروبار کو فروغ دینے کو لیکر کھادی گرام کو دی جانے والی زمین کو مافیاؤں نے غیر قانونی طریقہ سے فروخت کر دیا جس کے خلاف آج بدھ کو ” چمپارن ستیہ گرہ ضلع سنگھرش مورچہ ” نے سکر ہنا ایس ڈی او گیان پرکاش کو میمورنڈم سونپا ۔ واضح رہے کہ سن 1989 میں چمپارن کے ایک قداور رہنما و رکن راجیہ سبھا مرحوم مطیع الرحمان نے ڈھاکہ شہر کی 25 دھور اراضی کو دیسی کاروبار کو فروغ دینے کے لئے وزارت کھادی ولیج انڈسٹریز کو دی۔ 24 اگست 2019 کو چریا حلقہ کے اجے کمار نامی شخص نے ڈھاکہ کے ڈاکٹر راجکشور پرساد اور ڈاکٹر روی کمار کو 75 لاکھ میں غیر قانونی طور پر رجسٹری کردیا ۔ مذکورہ اراضی پر ان دونوں ڈاکٹروں نے تعمیراتی کام بھی شروع کر دیا ۔ جب تعمیرات شروع ہوئے تو لوگ حیران ہوئے کہ مذکورہ اراضی کو کھادی گرام کو مرحوم مطیع الرحمن ، امیرالدین ، خبیر عالم نے مشترکہ طور پر دی تھی ، پھر اس پر نجی کام کیسے شروع کیا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں چمپارن ستیہ گراہ ضلع سنگھرش مورچہ کے ذریعہ بدھ کے روز سکرہنہ سب ڈویژن آفیسر کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں سب ڈویژنل آفیسر سے غیر قانونی طور پر اس زمین کو فروخت کرنے والے زمین مافیا اور خریدنے والے دونوں ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کر مناسب قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ چمپارن ستیہ گرہ کے طرف سے درخواست پیش کرنے والے مشہور سماجی کارکن و بی جے پی رہنما انور فاروقی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے اس سلسلے میں سب ڈویژن آفیسر کو درخواست دی ہے ، انہوں نے بھروسہ دلایا کے ان اراضی مافیاؤں کی تحقیقات کر قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ بصورت دیگر چمپارن ستیہ گرہ ڈھاکہ کے ممبران و کارکنان اس معاملے میں ایک عوامی تحریک کا انعقاد کریں گے۔ اسی زمین کا عطیہ کرنے والے ایم پی مرحوم مطیع الرحمان کے صاحبزادے ایم ایل اے فیصل رحمان نے بتایا کہ میں نے اس سلسلے میں سب ڈویژنل آفیسر کو آگاہ کیا ہے کہ وہ تحقیقات کررہے ہیں اور مافیاؤں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔






