این آر سی کی وجہ سے بنگال میں خوف و دہشت کا ماحول۔ اب تک 8افراد کرچکے ہیں خود کشی

مغربی بنگال میں این آر سی کے ممکنہ طور پر نفاذ کی خبروں کے درمیان کلکتہ میونسپل کارپوریشن، دیگر اضلاع کے میونسپلٹی اور پنچایت دفاتر کے باہر اپنے شہری دستاویز درست کرانے والوں کی لمبی قطار کا سلسہ برقرار ہے
کولکاتا(یو این آئی )
مغربی بنگال میں این آر سی کے ممکنہ طور پر نفاذ کی خبروں کے درمیان کلکتہ میونسپل کارپوریشن، دیگر اضلاع کے میونسپلٹی اور پنچایت دفاتر کے باہر اپنے شہری دستاویز درست کرانے والوں کی لمبی قطار کا سلسہ برقرار ہے۔ اس درمیان شہریت ثابت کیلئے ضروری کاغذات پاس میں نہیں ہونے سے مایوس دو افراد نے خودکشی کی بھی کرلی ہے۔
ریاستی انتظامیہ کے مطابق خودکشی کرنے والے اپنی شہریت ثابت نہیں کرپانے کے خوف زدہ اور پریشان تھے۔ این آر سی کے خوف سے مرنے والو ں کی تعداد 8ہوگئی ہے۔پولس کے مطابق مرنے والے میں ایک شخص کی عمر 25سال اوردوسرے کی 50سال ہے۔ان دونوں کا تعلق شمالی بنگال کے جلپائی گوڑی کے دھوپ گری سے ہے۔ان دونوں میں سے ایک نے پھندا لگاکر خودکشی کی ہے جب کہ دوسرے نے اونچی جگہ سے کود کر خودکشی کی ہے۔پولس نے بتایا کہ ان دونوں کے پاس سے خودکشی نوٹ برآمد ہوئے ہیں۔
مغربی بنگال پولس کے سینئر آفیسر نے بتایا کہ خاندان کے افراد اور پڑوسیوں نے بتایا کہ یہ دونوں ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کیلئے ضروری دستاویز نہیں ہونے کی وجہ سے پریشان تھے۔ پولس نے بتایا کہہم اس معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔حکومت کے ذرایع کے مطابق اس سے قبل بھی دو افراد نے این آر سی کے خوف کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔جب کہ بقیہ چار افراد کی موت دستاویز درست کرانے کیلئے قطار میں کھڑے ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
خیال رہے بی جے پی کی زیر قیادت والی آسام میں بڑی تعداد میں ہندو بنگالیوں کا نام این آر سی میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔یہی خوف بنگال میں ہے۔جہاں لاکھوں افراد بنگلہ دیش سے نقل مکانی کرکے ہندوستان میں پناہ گزیں ہوئے ہیں۔لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے بنگال میں این آر سی نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔گزشتہ مہینے اگست میں آسام میں این آرسی کی حتمی فہرست شایع ہونے کے بعد 19لاکھ افراد جگہ پانے میں ناکام ہوئے تھے۔ان میں اکثریت ہندو بنگالیوں کی ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر،دیگر علاقوں میں ڈویڑن دفاتر، بی ڈی او دفاتر کے باہر طویل قطار ہے۔ضروری کاغذات اور دستاویز جمع کرنے کیلئے لمبی قطار ہے۔
کلکتہ کارپوریشن کے باہر طویل قطار میں کھڑے 75سالہ اجیت رائے نے کہا کہ میں گزشتہ کئی سال قبل اپنا برتھ سرٹیفکٹ کھودیا تھا۔میں یہاں اسی کام سے یہاں آیا ہوں،مجھے اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے برتھ سرٹیفکٹ کی ضرورت ہے۔کیوں کہ بنگال میں بھی این آر سی نافذ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔اسی طرح 55سالہ منڈل بھی کارپوریشن کے ریکارڈ دفتر کے باہر اپنے والدین جن کا انتقال 50سال قبل ہوگیا تھا کے دستاویز حاصل کرنے کیلئے کھڑے ہوئے نظر آئے تھے۔یہی صورت حال بنگال کے دیہی علاقوں میں ہے۔
منڈل نے کہا کہ اگر میں اپنے والدین کا سرٹیفکٹ نہیں دکھانے کی وجہ سے غیر ملکی قرار دیدیا جاو¿ں گا تو پھر کیا ہوگا؟کہا جاو¿ں گا؟
25سالہ عبد الخالق ملا نے جنوبی 24پرگنہ کے فالتا علاقے میں سنیچر کو خودکشی کرلی تھی۔گرچہ ترنمول کانگریس کی حکومت کہہ رہی ہے کہ بنگال میں این آر سی نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا مگر خوف وہراس کے ماحول میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ریاستی وزیر و کلکتہ کارپوریشن کے میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ ہم عوم سے مسلسل اپیل کررہے ہیں این آرسی کے نام پر خو ف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔جب تک ترنمول کانگریس اقتدار میں ہے اس وقت این آر سی نافذہونے نہیں دیا جائے گا۔اس سے قبل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی سوموار کو کلکتہ میں ا یک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ این آر سی کے نام پر بی جے پی خوف و دہشت پھیلارہی ہے۔وزیرا علیٰ نے بی جے پی سے کہا کہ پہلے وہ تری پورہ میں این آر سی نافذ کرلیں کہ کس طرح ان کے وزیر اعلیٰ بھی غیر ملکی نکلیں گے۔
تاہم بی جے پی کا الزام ہے کہ ہندو¿ں میں ترنمول کانگریس این آر سی کے نام پر خوف پھیلارہی ہے۔بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ این آر سی کے نام پرخوف و دہشت کے ماحول کیلئے صرف اور صرف ترنمول کانگریس پھیلارہی ہے۔دوسرے ملکوں سے آنے والے تمام ہندو¿ں کو شہری ترمیمی بل کے ذریعہ ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔این آرسی کا مقصد صرف دراندازوں کونکالنا ہے۔

SHARE