
نئی دہلی،28ستمبر(آئی این ایس انڈیا)
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے بڑھتی ہوئی آبادی کاموازنہ کینسر سے کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقت رہتے اسے نہیں دیکھا گیا تو یہ چوتھے اسٹیج میں پہنچ کر لاعلاج ہو جائے گا۔بی جے پی کے متنازع لیڈرگری راج سنگھ نے کہا کہ اقلیتی برادری کی خواتین کے درمیان پیدائش کی شرح اکثریت سے بہت زیادہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جہاں کہیں بھی اکثریت کی آبادی میں کمی آئی ہے وہاں سماجی ہم آہنگی بگڑ گئی ہے۔مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کی مخالفت کرنے والوں نے مذہب کو درمیان میں ڈال دیا۔انہوں نے کہاکہ جب بھی میں آبادی کنٹرول کا مسئلہ اٹھاتا ہوں تو لوگ اس میں مذہب لے کر آ جاتے ہیں،یہ (بڑھتی ہوئی آبادی) کینسر بن چکا ہے، اگر نوجوان لیڈر اس پر کچھ نہیں کرتے اور اسے مودی جی پر چھوڑ دیتے ہیں تو یہ کینسر چوتھے اسٹیج پر پہنچ جائے گا اور ناقابل علاج ہو جائے گا۔گری راج سنگھ نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ اقلیتی برادری کی خواتین کے درمیان پیدائش شرح اکثریت سے بہت زیادہ ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ اس ملک میں جہاں کہیں بھی اکثریت کی آبادی میں کمی آئی ہے وہاں سماجی ہم آہنگی بگڑ گئی ہے،لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ باتوں کو الگ طریقے سے کیوں نہیں کہتا ہوں تو میرا ان سے جواب ہوتا ہے کہ مجھے براہ راست بات کرنے کے بجائے کوئی دوسرا راستہ نہیں آتا ہے۔آبادی کنٹرول کے لئے سخت قانون نافذ ہونا ضروری ہے،جو لوگ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ان کے لئے ووٹنگ کے حقوق منسوخ کرنے اور اقتصادی پابندی جیسی سزا کا قانون ہونا چاہیے۔ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر زور دیتے ہوئے گری راج سنگھ نے کہا کہ ملک میں ہر سال دو کروڑ بچے پیدا ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین کی طرح ہندوستان کو بھی سخت قانون لانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی یوم آزادی کی تقریر میں اس دھماکہ خیز افزائش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آبادی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کی وکالت کی تھی،خاندان کو پالنا بھی محب وطن کا کام ہے۔گری راج سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سنگھ نے کہا کہ آبادی کنٹرول پر قانون لانے کے لئے لوگوں کی تحریک کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کا دورہ کریں گے، جو 11-13 اکتوبر کے دوران میرٹھ سے دہلی تک منعقد ہوگا۔





