نئی دہلی(ملت ٹائمز)
بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت تنازعہ معاملہ کی سماعت کا آج 39 واں دن تھا جس کے دوران مسلم فریقوں کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون کی بحث کا جواب دینے سب سے پہلے سینئر ایڈوکیٹ پراسرن نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے لئے تاریخ درست کرنے کا وقت آگیا ہے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بابر کی جانب سے کی گئی غلطی کو درست کرکے ملک کے ہندوﺅں کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بابر ایک حملہ آور تھا جس نے ہندوستان پر قبضہ کیاتھا اور مندر کومہندم کرکے بابری مسجد کی تعمیر کی تھی ۔مسلم فریقوں کی جانب سے حق ملکیت کے سوٹ نمر4 پر مہنت سریش داس نامی شخص کی جانب سے بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پراسرن نے عدالت کو بتایا کہ مسلمان کسی بھی مسجد میں نمازپڑھ سکتے ہیں لیکن ہندوﺅں کے لئے ایودھیا رام کا جنم استھان ہے اور ان کی اس جگہ سے آستھا جڑی ہوئی ہے ، پراسرن کے اس بیان پر ڈاکٹر راجیو دھو ن نے کہا کہ ایودھیا میں بھی درجنوں مندریں ہیںجہاں ہندو عبادت کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ عدالت میں حق ملکیت کا معاملہ ہے جسے ثبوت و شواہد کی بنیاد پر دیکھا جانا چاہئے نہ کہ آستھا پر،نہ کہ بابر نے کیا کیا تھااس کی بنیادپر ۔دھون نے عدالت کو بتایا کہ آج عدالت یہ فیصلہ نہیں کرنے جارہی ہے کہ بابر نے کیسے ہندوستان پر حکومت کی اور اسے ہندوستان میں آنے کا حق تھا یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔ڈاکٹر راجیو دھون کی دخل اندازی پر رام للا کے وکیل سی کے ویدیا ناتھن نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور عدالت سے کہا کہ ایسے بحث نہیں کی جاسکتی کیونکہ اگر دھون بیچ بیچ میں ٹوک تے رہیں گے تو وہ یکسوئی سے بحث نہیں کرسکتے جس پر ڈاکٹر دھون نے کہا کہ اگر وہ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے تووہ عدالت کی توجہ دلاتے رہیں گے۔ ڈاکٹر دھون اور ودیا ناتھن کے درمیان جب تکرار زیادہ بڑھنے لگی تو چیف جسٹس آف انڈیا نے مداخلت کرتے ہوئے ویدیاناتھن کو کہاکہ جب ڈاکٹر دھون بحث کررہے تھے توآپ لوگ بھی انہیں درمیان میں ٹوک رہے تھے اور دوران بحث ایسا ہوتا ہے ۔ اس معاملہ کی سماعت کرنے والی آئینی بینچ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیرشامل ہیں کو ایڈوکیٹ پراسرن نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقہ سے کی گئی تھی نیز سوٹ نمبر چار مقررہ وقت کے اندر داخل نہیں کیا گیا تھا ۔ایڈوکیٹ پراسرن کی بحث کے دوران جسٹس چندرچوڑ نے ہندووکلاءکا اصرار ۔ آستھا کی بنیادپر ہی دیا جائے فیصلہ ۔بابری مسجد تنازع پر بحث اور جوابی بحث کا آخری دن رہا آج






