کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہی موقف پورے ہندوستان کے مسلمانوں کابھی ہے ۔ہندوستانی مسلمانوں کی نمایاں تنظیم جمعیت علماءہند کشمیر معاملہ میں پاکستان اور دیگر ممالک کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے یہاں تک کہہ چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے ،باہری لوگ اس میں مداخلت نہ کریں ہم خود اسے حل کریں گے
انقرہ (ملت ٹائمز)
ترکی راجدھانی انقرہ میں مسئلہ کشمیر سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا کل 16اکتوبر کو انعقاد ہوا جس میں شرکاءنے مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیا ۔ملت ٹائمز کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق انقرہ میں جان سویو این جی او کے زیر اہتمام یہ کانفرنس منعقد ہوئی جس کا عنوان تھا ”امن و استحکام کے محور سے بحران اور غیر یقینی صورتحال ، آزاد جموں کشمیر“۔
جان سویواین جی او کےلان میں دعوی کیاگیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ظلم وستم ڈھایاجارہاہے ۔کانفرنس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے والی فوٹو گرافی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے گہری دلچسپی لی۔
تقریب کا آغاز تلاوِتِ کلام پاک سے ہوا۔ جان سویو این جی کے صدرمصطفیٰ قوئےلی نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ مسئلہ کشمیر طویل عرصے سے ایک خاموش مسئلے کے طور پر دنیا کے ایجنڈے پر ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی جانب آج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو دنیا سے آگاہ کرنے کے لیے ہم نے کشمیر کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غیر مسلمانوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے فوری طور پر حل کرلیا جاتا لیکن جب بات مسلمانوں کی ہو تو کوئی بھی حرکت میں نہیں آتا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی میں پاکستان کے سفیر محمد سائرس سجاد قاضی نے کہاکہ بھارت کی ہٹ دھرمیوں کی وجہ سے اس مسئلے کو کشمیری اپنے ہی آبائی وطن جمو کشمیر میں اقلیت بن چکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجیوں نے معصوم کشمیریوں کو گزشتہ 73 دنوں سے محصور کررکھا ہے اور ان پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ کشمیری عوام اپنے ہی گھروں اور اپنے ہی وطن میں اسیر ہیں۔ ہندوستانی فوجی ہر گھر اور عمارت پر پہرہ بٹھائے ہوئے ہیں۔ بچوں کو اسکولوں ، گھروں میں لوگوں ، اسپتالوں میں مریضوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ لوگوں کو بندوق کے زور پر اپنے ہی گھروں میں قیدی بنا کر رکھدیا گیا ہے۔ بھارت نے کشمیری عوام پر اجتماعی تشدد اور جبر کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس موقع پر سعادت پارٹی کے چئیرمین تیمل قارا رمولا اولو نے کہا جب ہم دنیا پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اس وقت دنیا میں اسلامی ممالک ہی کو بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مسئلہ کشمیر گزشتہ 70 سالوں سے غیر حل طلب مسئلہ ہےاور کشمیری عوام اپنی آزاد ی کی جدو جہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم سعادت پارٹی ہونے کے ناتے مودی کے حالیہ فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔کشمیر اور فلسطین جیسے عالمِ اسلام کے مسائل کو آج تک حل نہیں کیا جاسکا ہے۔ جبکہ عالمی اسلام کے دیگر ممالک عراق ، لیبیا ، تیونس میں بھی مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ جب چاہتا ہے فلسطین پر چڑھ دوڑتا ہے۔ یہ سب کچھ اسلامی ممالک کے مابین اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ جبکہ اتحاد اور یکجہتی ہی ہمارے ایمان کی اساس ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان تنہا رہ گیا تھا ہے جبکہ جموں کشمیر کو کھی جیل میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔
سعادت پارٹی کے اعلی مشاورتی بورڈ کے چیئرمین اوزھان اصل ترک نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں شدید پریشانی اور مشکلات میں مبتلا ہیں اور ان مسائل کا واحد حل مسلمانوں کا یکجا ہو دوبارہ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔
اس موقع پر ایصام تھنک ٹینک کے چئیرمین رجائی کوتین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر عالم اسلام کا رستہ ہوا زخم ہے۔کشمیر میں بھارتیوں کی جانب سے ہمارے مسلمان بھائی بہنوں پر غیر انسانی مظالم اور قتل عام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف ہندوستان یا پاکستان کا ہی نہیں ، بلکہ امت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے مسائل کو صرف اور صرف مسلمانوں کی کے نمائندوں پر مشتمل نئے ورلڈ آرڈر کے تحت ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
افتتاحی اجلاس کے بعد متعدد بزنس سیشن کا بھی انعقاد ہوا جس میں مشتاق جیلانی، ڈاکٹر خاور ندیم، محمد وفا اوز آلپ، جمال دیمر ، پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار، پروفیسر ڈاکٹر قدرت بلبل اور عبدلرشید ترابی نے مسئلہ کشمیر اور اس کے حل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کو پیش کیا۔
واضح رہے کہ 5اگست کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے ہندوستان کی سرکار نے اسے مرکز کے زیر انتظام صوبہ بنانے کا اعلان کیاتھا اور وہاں کرفیولگادیاگیاتھا،حکومت کی اطلاعات کے مطابق اب وہاں حالات تقریبا نارمل ہیں اور متعدد طرح کی پابندیاں ختم کردی گئی ہیں ۔کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہی موقف پورے ہندوستان کے مسلمانوں کابھی ہے ۔ہندوستانی مسلمانوں کی نمایاں تنظیم جمعیت علماءہند کشمیر معاملہ میں پاکستان اور دیگر ممالک کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے یہاں تک کہہ چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے ،باہری لوگ اس میں مداخلت نہ کریں ہم خود اسے حل کریں گے ،کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ،کشمیر کی طرح کشمیر ی بھی ہمارے اپنے ہیں ۔(ٹی آر ٹی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)