حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت و تعارف پر مشتمل جوابی ٹرینڈ کا یہ فائدہ کیسا خوش آئند اور مسرور کن ہے کہ ہمارے غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں نے بھی اس کی پذیرائی کی۔ نفرت کے جواب میں محبت پھیلانے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات و کمالات اور آپ کے ارشادات و ہدایات کے تعارف پر اپنی خوشی اور تاثر کا اظہار کیا
مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی
کائنات انسانی میں جن لوگوں نے اصلاح و انقلاب کا فریضہ انجام دیا ہے ان میں سب سے نمایاں شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے آپ بہترین اوصاف و کمالات اور صفات کے حامل تھے، آپ کی زندگی مینارہ نور اور مشعل ہدایت تھی، آپ کے وجود باسعود سے فیض کی جو کرنیں پھوٹیں انہوں نے اپنے نور سے سارے عالم کو جگمگا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء کے تاجدار رسولوں کے امام اور پوری دنیا پر اثر انداز ہونے والی شخصیت تھے۔ رحم دلی، ایثار، ہمدردی، اخوت اور غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کیساتھ موانست آپ کی کتاب زندگی کے نمایاں ابواب ہیں۔ ایسی عظیم اور باکمال ہستی کی شان اقدس میں گستاخی کرنا محرومی کی بات ہے۔ گذشتہ دو دنوں میں ہندوستان کے ٹویٹر پینل پر حضور اکرم? کی ذات بابرکات کو جس طرح نشانہ بنایا گیا اور آپ کی مبارک شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی کوئی شبہ نہیں کہ وہ نازیبا حرکت اور مذموم عمل تھا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نازیبا اشتعال انگیز حرکت کا معتدل متوازن اور ہمت و حکمت سے جواب دینے کے لیے اللہ کے چند مخلص بندوں نے کمر کس لی اور جوابی ٹرینڈ چلایا گیا۔ یہ بھی اللہ کی مہربانی ہے کہ پورے ملک سے باغیرت مسلمانوں اور عشق نبوی سے سرشار اہل ایمان بالخصوص نوجوانوں نے اپنےعمل و اقدام اور محبت بھرے پیغام کے ذریعے اس بات کا ثبوت فراہم کیا کہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
ہر قسم کی اشتعال انگیزی سے بچتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت و سیرت کو بہترین انداز اور اچھے اسلوب میں اس طور پر پیش کیا گیا کہ نہ صرف یہ کہ وہ نفرت انگیز ٹرینڈ کا جواب بن گیا بلکہ اسلام کی دعوت اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعارف کا وسیلہ بن ہوگا۔ اللہ کی شان یہی ہے کہ وہ شر کے اندر سے بھی خیر کا پہلو نکال دیتا ہے اور ایسے موقع پر یہ آیت یاد آ جاتی ہے۔
عسی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم
(کبھی ایسا ہوتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہوتی ہے۔)
مسلمانان ہند نے جس ذوق و شوق، جوش و خروش اور اعتدال و توازن کیساتھ جوابی ٹرینڈ میں حصہ لیا یہ قابل تحسین بھی ہے اور لائق تقلید بھی! فقیر راقم الحروف نے اپنے ایک پیغام کے ذریعے ملک کے مسلمانوں سے یہ درخواست کی تھی کہ وہ ٹرینڈ میں حصہ لیں اور اپنی ایمانی غیرت کا ثبوت دیں۔ مجھے بے انتہا خوشی ہے کہ توقع اور گمان سے زیادہ لوگوں نے اس میں شرکت کی اور گذشتہ کل سے لیکر اب تک ٹویٹر کے ٹاپ ٹین ٹرینڈز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و شخصیت سے متعلق درج ذیل ٹیگ ہی سرفہرست رہے اور یک بعد دیگرے پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر یہ ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے۔
#ProphetofCompassion (اس ٹیگ کیساتھ پونے چار لاکھ ٹویٹ کیے گئے)
#ProphetMuhammad ( اس ٹیگ کیساتھ ستر ہزار سے زائد ٹویٹ کیے گئے)
#MercifulProphet (اس ٹیگ کیساتھ چالیس ہزار سے زائد ٹویٹ کیے گئے)
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ٹرینڈ میں جہاں عام مسلمانوں، عصری تعلیم یافتہ حضرات نے بڑے پیمانے پر شرکت کی وہیں ملک کی موقر شخصیات خاص طور پر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب، جناب اسد الدین اویسی صاحب، مولانا انظر شاہ قاسمی، ڈاکٹر اسماء زہراءصاحبہ نے حصہ لیا اور گرانقدر ٹویٹس کیے۔ ان حضرات کی شرکت نے دوسرے شرکاءکو حوصلہ بخشا اور اس مہم میں تیزی آئی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آفیشیل اکاو¿نٹ سے بھی اہم ٹویٹس کیے گئے۔ اس کے برعکس یہ بات بھی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے کہ بعض ایسے حضرات جو اسلام اور مسلمانوں کے معاملات میں بہت پیش پیش رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی جذباتی تقریروں یا اشعار پر لوگ سر دھنتے ہیں میرے بار بار متوجہ کرنے پر بھی انہوں نے اس ٹرینڈ میں حصہ نہیں لیا، ان کا یہ دو رخا پن دل کو چیر دینے والا ان کے اصل چہرے لو بے نقاب کردینے والا ہے وقت پڑنے پر ان سے حساب ضرور لیا جائے گا۔ باذن اللہ!
نوجوان فضلاءاور کارکنان میں جناب ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی، مولانا کریم الرحمن ندوی، مولانا غفران ساجد قاسمی، مولانا نازش ہما قاسمی، مولانا نصراللہ خان، مولانا سمیع اللہ خان، ارشد ضیاء، محمد عزیر رحمانی، محمد الیاس رحمانی اور ان کے علاوہ بہت سے رفقاءکی شرکت اور محنت لائق مبارک ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت و تعارف پر مشتمل جوابی ٹرینڈ کا یہ فائدہ کیسا خوش آئند اور مسرور کن ہے کہ ہمارے غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں نے بھی اس کی پذیرائی کی۔ نفرت کے جواب میں محبت پھیلانے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات و کمالات اور آپ کے ارشادات و ہدایات کے تعارف پر اپنی خوشی اور تاثر کا اظہار کیا۔ نمونے کے طور پر چند انگریزی اور ہندی ٹویٹس کے ترجمے یہاں دئیے جارہے ہیں جن کو پڑھ کر بخوبی یہ اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں پر اس کا کیسا اثر ہوا؟
(1) آدتیہ مینن لکھتے ہیں؛
ہندوتواعناصر کی طرف سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ ٹیگ چلائے گئےلیکن مسلمانوں نے اس کا مثبت طریقےپرجواب دیا۔نفرت کرنے والوں کے لئےبہترین جواب بہترین اخلاق ہیں جس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے۔
(2) سنگھ مترا لکھتی ہیں:
ہندوتوا بریگیڈ! جب آپ مشتعل ہوتے ہوتو نفرت پھیلاتے ہو۔آج تم نے مسلمانوں کو مشتعل کیا لیکن انہوں نے محبت کو پھیلادیا۔انہوں نے ظاہرکردیاکہ اسلام امن پسند مذھب ہے۔
(3) آریہ سریواستو کا کہنا ہے:
بےجی پی آئی ٹی سیل کا شکریہ٬ایک غیرمسلم ہونے کی حیثیت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی بھی خوبصورت پیغام نہیں جان سکتا تھا۔اگر آپ مجھے نہ اکساتے۔
یہاں آپ کے لئے ایک پیغام ہے۔
”اللہ رحیم ہے ان لوگوں کے لئےجو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔“
(4) پربھا نامی ایک خاتون نے کتنی خوبصورت بات لکھی:
ہارے ہوئے سنگھیوں کو حقیقت میں اسلام سے خطرے کی خام خیالی سے رک جانا چاھیئے۔
آپ غیرمحفوظ بھی ہیں اور نفرت بھرے ٹرینڈ بھی چلارہے ہیں!جب کہ مسلمان اس کا جواب محبت سے دے رہے ہیں۔
اگرچہ حقیقت میں٬میں کچھ نہیں جانتی مگر خوبصورت لوگوں کے ساتھ باھمی اتفاق کے محبت بھرے پیغام کو عام کررہی ہوں۔
(5) نکھل اپنی معلومات کا اس طرح سے اظہار کرتے ہیں:
جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ ھجرت کرگئے تو آپ نے یہودیوں٬کافروں اور مسلمانوں میں ایک معاھدہ کیا اور ہرگروہ کو مساوی شہری٬مذہبی حقوق دیئے۔ہرایک کو اپنے مذھب پر عمل کی پوری آزادی دی۔
(6) پوجا ناگر کا یہ تاثر اور مشورہ بھی پڑھ لیجئے:
پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم صاحب پر اعتراض کرنےوالے لوگوں کو میرامشورہ ہے کہاگر آپ انسان بن کر ان کی سوانح ایک بار بھی پڑھ لیں گےتو نفرت کرنا بھول جائیں گے۔
بہرحال جوبی ٹرینڈ خوب رہا، اور اس نئی پہل نے حوصلہ بھی بخشا اور خدمت کی یہ نئی جہت بھی دکھائی۔ جن بھائیوں اور بہنوں نے اس میں حصہ لیا ان سب کا شکریہ! اور خاص طریقہ پر سنگھی میڈیا کے لیے دلی شکریہ جنہوں نے یہ سنہرا موقع فراہم کیا۔ آپ نفرت پھیلاتے رہیے ہم محبت پھیلاتے رہیں گے، کچھ ہو نہ ہو دنیا یہ تو جان لے گی کہ محبت کے علمبردار کون ہیں اور نفرت کے بیوپاری کون؟۔
(مضمون نگار آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری ہیں )






