سری نگر27اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)
جموں وکشمیرکو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کر دیے جانے کے بعد سیکورٹی وجوہات کی لگائی گئی مختلف پابندیوں کے چلتے گزشتہ تین ماہ کے دوران وادی کشمیر میں کاروباری برادری کو دس ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کانقصان ہونے کا اندازہ ہے۔ ایک تجارتی تنظیم نے یہ دعویٰ کیاہے۔مرکزی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو جموںوکشمیر میں لاگو دفعہ 370 کی زیادہ تر دفعات کوغیرموثرکر دیا۔ اس کے بعد سیکورٹی کے نقطہ نظر سے ریاست میں کئی طرح کی پابندیاں لگائی گئیں۔ اتوار کو ان پابندیوں کولاگوہوئے 84 دن ہو گئے۔ ان پابندیوں کے چلتے مرکزی بازار زیادہ تر وقت بند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے ندارد رہا۔تجارتی تنظیم، کشمیر کامرس اینڈ انڈسٹری بورڈ کے چیئرمین شیخ عاشق کے مطابق شہر کے لال چوک علاقے میں کچھ دکانیں صبح کے وقت اور شام کو کھلتی ہیں لیکن مرکزی بازاربندہیں۔شیخ عاشق نے کہاہے کہ کتنا نقصان ہواہے، اس کا اندازہ اب لگانا مشکل ہے کیونکہ حالات ابھی تک عام نہیں ہوپائے ہیں۔ اس دوران کاروباری کمیونٹی کو شدید جھٹکا لگا ہے اور اس کا اس سے ابھرنامشکل لگتا ہے۔






