دیوالی کی وجہ سے دہلی میں شدید آلود گی ۔ سانس کے مریضوں میں 30 فیصد اضافہ

دہلی کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ او پی ڈی میں سانس سے متعلق پریشانی میں مبتلا مریضوں کی تعداد دیوالی کے بعد سے تقریباً 30 فیصد بڑھ گئی ہے

نئی دہلی (ایم این این )
دہلی میں ایک بار پھر آلودگی اور پالوشن اپنے عروج پر ہے۔ دیوالی کے موقع پر جہاں ایک طرف جم کر پٹاخے پھوڑے گئے وہیں قریبی ریاستوں میں کسانوں کے ذریعہ پرالی جلائے جانے سے بھی اس آلودگی میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ آلودگی اب اس خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے کہ سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ دہلی کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ او پی ڈی میں سانس سے متعلق پریشانی میں مبتلا مریضوں کی تعداد دیوالی کے بعد سے تقریباً 30 فیصد بڑھ گئی ہے۔
راجدھانی میں بدھ کے بعد جمعرات کی صبح بھی آلودگی کی موٹی تہہ فضا میں دیکھنے کو ملی۔ فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے کی وجہ سے لوگ اپنی ناک پر رومال رکھے ہوئے یا پھر ماسک لگائے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ فورٹس اسپتال میں ریسپیریٹری محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر وکاس موریہ نے کہا کہ ”دیوالی کے بعد مسئلہ سنگین ہو گیا ہے۔ او پی ڈی میں وائرل انفکشن، کف، چیسٹ ڈس آرڈر سے متاثر مریضوں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔“
دوسری طرف آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز یعنی ایمس کے پلمونولوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر آنند موہن نے بھی فضائی آلودگی کے بڑھنے پر فکر مندی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر آنند موہن کا کہنا ہے کہ ”یہ دیکھا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کے بڑھنے پر ایسے شخص جو پہلے سے کسی بیماری میں متاثر نہیں ہیں، انھیں بھی پریشانی ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کو آنکھوں میں جلن، سینے میں پریشانی، گلے کا بیٹھنا، کولڈ اور وائرل انفیکشن ہو جاتا ہے۔“

SHARE