ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ مسلمانوں نے شروع سے کہاتھاکہ جو بھی فیصلہ آئے گا اسے ہم قبول کریں گے اس لئے مناسب یہی ہے کہ ہم صبر سے کام لیں،ممکن ہے اسی میں ہمارے لئے کوئی خیر کا پہلو نظر آجائے
نئی دہلی (پریس ریلیز)
سپریم کورٹ ہندوستان کی سب سے بڑی عدالت ہے۔ ہمیشہ ہم نے اس کا احترام کیاہے ، بابری مسجد ۔رام مندر تنازع سے متعلق سے جو فیصلہ آیاہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں لیکن ایسا لگتاہے کہ فیصلہ لکھنے کے دوران ججز حضرات نے حقائق کو سامنے نہیں رکھا ہے اور خاص طور پر ٹائٹل سوٹ کو انہوں نے بنیاد نہیں بنایاہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
اجودھیاتنازع پر سپریم کورٹ کے آئے فیصلے کے سلسلے میں اپنے ردعمل کا اظہا رکرتے ہوئے ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ جو فیصلہ آیاہے وہ کسی کی شکست اور کسی کی جیت نہیں ہے ، سپریم کورٹ نے دونوں فریق کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے تاہم فیصلہ کو دیکھ کر ایسا لگتاہے کہ ججز حضرات نے فیصلہ کے ذریعہ طویل تنازع کو ختم کرنے اور امن قائم کرنے کی کوشش کی ہے تاہم کچھ سوالات بھی ہیں کہ جب انہوں نے یہ اعتراف کیاہے کہ رام مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی تھی ، یہ بھی اقرار کیا ہے کہ 22/23دسمبر 1949 کی رات میں وہاں مورتی رکھی گئی تھی ،وہاں نماز ہورہی تھی ، یہ بھی کہاکہ بابری مسجد کا انہدام ایک غیر آئینی عمل تھا پھر کس بنیاد پر انہوں نے پوری زمین مندر کی تعمیر کیلئے دے دی ہے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ مسلمانوں نے شروع سے کہاتھاکہ جو بھی فیصلہ آئے گا اسے ہم قبول کریں گے اس لئے مناسب یہی ہے کہ ہم صبر سے کام لیں،ممکن ہے اسی میں ہمارے لئے کوئی خیر کا پہلو نظر آجائے ۔ امن وامان برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے اور یہ اپیل ملک کے تمام باشندوں سے ہونا چاہیئے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اس بات کا بھی تذکرہ کیاہے کہ سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو جو پانچ ایکڑ زمین دینے کی بات کی ہے وہ 67 ایکڑزمین میں سے دی جائے جسے سرکار نے 1993 میں ایکوائر کیاتھا ، یہی سبھی کے حق میں مناسب ہوگا اور امن وامان برقرار رہے گا ۔