صدر مشاورت نے کہا کہ جس نوعیت کے فیصلہ کی توقع تھی اس شکل کو رام للہ اور مسجد کے لئے اجو دھیا میں جگہ دینے کے فیصلہ کے سبب معاملہ کی نوعیت الگ سی ہو گئی ہے, جس کے آنے والے دنوں میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
آل انڈیا مسلم مجلس مشورت کے صدر جناب نوید حامد نے بابری مسجد رام مندر تنازعہ کے فیصلہ پر ردہ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن امان اور آئین و قانون کی بالاتری ضروری ہے۔ صدر مشاورت نے کہا کہ جس نوعیت کے فیصلہ کی توقع تھی اس شکل کو رام للہ اور مسجد کے لئے اجو دھیا میں جگہ دینے کے فیصلہ کے سبب معاملہ کی نوعیت الگ سی ہو گئی ہے, جس کے آنے والے دنوں میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور ازسر نو ملک کے مختلف قسم کے مسائل پر سنجیدہ غور و فکر کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ صدر مشاورت نے کہا کہ فیصلہ میں کئی پہلو سے ھندو فریق کے نئے بنائے ہوئے نظریئے پر مبنی دعوے پر خصوصیت , اہمیت دی گئی ہے۔ اس تناظر میں ہمارے لئے یہ سوچنا ضروری ہو گیا ہے کہ کہاں اور کیا کمی رہ گئی تھی۔ انہوں نے تمام ھندوستانیوں سے امن و امان بھائی چارے کو بنا ئے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں اب مزید عدالتی جارہ جوئی کا مستقبل میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ہے۔ ہندوتو وادی طاقتوں کے نزدیک اصل مسلہ مسجد مندر کا نہیں بلکہ ہندوتو کے نام پر تہذیبی لڑائی ہے, اس حوالہ سے ہمیں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سوچنا ہوگا۔






