آج لکھنو میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہورہاہے جس میں یہ فیصلہ ہوگا مسلمان رویو پٹیشن دائر کریں گے یا نہیں کریں گے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
اجودھیا تنازع پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مسلمانوں کے درمیان یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ رویوپٹیشن داخل کرنا چاہیئے یا نہیں۔ یہ بحث اس لئے چھڑی ہوئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کئی ماہرین قانون ، ججز اور وکلاءنے غلط بتایاہے ۔ان کا کہناہے کہ جب سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے تمام دلائل کی تصدیق کرلی ہے تو پھر کس بنیاد پر مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کیلئے حکومت کو سونپی گئی ہے اور مسجد کی تعمیر کیلئے دوسری جگہ دینے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیاگیاہے۔اسی بنیاد پر کئی ماہرین قانون نے کہاکہ مسلمانوں کو رویو پٹیشن کیلئے سپریم کورٹ جا ناچاہیے ، حالاں کہ کچھ مسلمانوں نے منع بھی کیاکہ جو ہوگیا وہ ہوگیا ۔اس دوران ملت ٹائمز نے ایک آن لائن سروے کرایاہے جس میں تقریبا 80 ہزار لوگوں نے حصہ لیا اور اس میں 95 فیصد نے یہ رائے پیش کی کہ مسلمانوں کو رویو پٹیشن کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے کیوں کہ یہ فیصلہ کئی طرح کی خامیوں سے بھرا ہواہے ۔ یہ انصاف نہیں ہے ۔
ملت ٹائمز سے بات چیت کے دوران بھی کئی ماہرین قانون اور دانشوران نے کہاہے کہ مسلمانوں کو رویو پٹیشن داخل کرنا چاہیئے جس میں پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اقبال انصاری ۔ معروف حقوق انسانی کارکن شبنم ہاشمی ۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری ظفر یاب جیلانی ،ایڈوکیٹ بھینو پرتاب سنگھ ۔ سینئر صحافی اے یو آصف عمر خالد وغیرہ کے نام سرفہرست ہیں ۔
آج لکھنو میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہورہاہے جس میں یہ فیصلہ ہوگا مسلمان رویو پٹیشن دائر کریں گے یا نہیں کریں گے ۔ پورے ملک اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی نگاہیں بورڈ پر ٹکی ہوئی ہیں ۔






