عدالتیں اقلیتوں کو انصاف نہیں دے سکتی ۔ نظر ثانی کی درخواست سے دنیا کے سامنے یہ حقیقت مزید عیاں ہوجائے گی :سابق جسٹس کوسلے

ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ریٹائرڈ جسٹس کوسلے نے کہاکہ فیصلہ کی تمام فائنڈگ مسلمانوں کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ ان کے حق میں نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ ہندﺅوں کے حق میں کوئی بھی دلیل ثابت نہیں ہوسکی ہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
بابری مسجد ۔رام مند ر کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حقیقت کے خلاف اور انصافی پر مبنی ہے۔ کیس کی فائنڈنگ کچھ اور ہے اور نتیجہ کچھ اور نکالاگیاہے ۔ فیصلہ کو دیکھ کر لگتاہے کہ کسی اور نے یہ لکھاہے ۔ ان خیالات کا اظہار ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے مہاراشٹرا ہائی کورٹ کے سابق جج بی ایس کوسلے نے کیا ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ خود سپریم کورٹ نے تسلیم کیاہے کہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی ۔ مورتی کار کھاجانا غلط تھا ۔ مسجد کا انہدام غیر آئینی تھا یہ فائنڈنگ ہے اور فیصلہ ان لوگوں کے حق میں ہے جنہوں نے مسجد توڑا ہے ۔
ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ میری اب تک رائے یہی تھی کہ نظر ثانی کیلئے نہیں جانا چاہیئے کیوں کہ یہ عدالت اقلیتوں کو انصاف نہیں دی سکتی ہے اور سپریم کورٹ نے خود اپنے عزت کی دھجیاں اڑائی ہے لیکن اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے رویو پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرہی لیاہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں کم ازکم اسے کورٹ کی خامیاں اور غلطیاں سامنے آئیں گی اور دنیا کو پتہ چلے گا کہ کیسے اور کس بنیاد پر ججز نے مسجد کی زمین مندر بنانے کیلئے سونپ دی ہے اور یہ بھی سامنے آئے گا یہ عدالتیں اقلیتوں کو انصاف نہیں دے سکتی ہیں ۔
ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ریٹائرڈ جسٹس کوسلے نے کہاکہ فیصلہ کی تمام فائنڈگ مسلمانوں کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ ان کے حق میں نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ ہندﺅوں کے حق میں کوئی بھی دلیل ثابت نہیں ہوسکی ہے ۔ انہوں نے راجہ دشترتھ کے بیٹے رام اور رامائن کی حقیقت پر بھی سوال اٹھایا ۔

SHARE