حکمراں آئین کے پاسدار بن جائیں تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائےگا:یوم دستور پر ملی کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی تقریب سے شر کا کا خطاب

آج یومِ دستور کے موقع پر ملک کے مختلف صوبوں میں ملّی کونسل کی جانب سے آئین کی بالادستی وپاسداری اور لوگوں میں قانونی بیداری لانے کی غرض سے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اور اس ضمن میں قانون کی یاددہانی کے لیے مختلف اضلاع کے مجسٹریٹ اور صوبوں کے گورنر کے نام ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ہے

لکھنو(ملت ٹائمز)
دستور ہند کی پاسداری ہندوستان کے ہرشہری کی ذمہ داری ہے۔ بطور خاص حکمراں طبقہ اگر آئین کے مطابق اپنا کام کرنے لگے تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے۔ ان خیالات کا اظہار یومِ دستور کی مناسبت سے آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے اسلامیہ کالج لالباغ میں منعقد کئے گئے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ۶۲نومبر ۹۴۹۱ئ کو ہندوستان کی قانون ساز کونسل نے دستور کو منظوری دی اور اس کے ۲ماہ بعد جنوری ۰۵۹۱ئ سے پورے ملک میں اس کا نفاذ ہوا، اس طور پر آج کے دن کی اہمیت ۶۲جنوری سے زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا ہندوستان کے دستور کی خوبصورتی یہ ہے کہ ہندوستان سے لے کر پاکستان تک کے کسی بھی عالم نے اس دستور کے نفاذ کی بدولت باوجودیکہ اقتدار غیرمسلموں کے ہاتھوں میں ہے اس ملک کو دارالحرب نہیں کہا۔
انھوں نے ملّی کونسل کے ذریعہ اس دن تقریبات اور قانونی بیداری کے پروگراموں کے انعقاد کے سلسلہ میں تمام ذمہ داران واراکین کو مبارکباد دی، بطورِ خاص کونسل کے صوبائی جنرل سکریٹری مولانا نجیب ململی ندوی کی جدوجہد کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ایک دن کی تیاری میں اتنا اہم پروگرام آرگنائز کرکے خواص کے اتنے بڑے مجمع کو جمع کرلیا۔
پروگرام کے مہمانِ اعزازی قاضی صبیح الرحمن شبّو ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے ملک کے دستور کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بہت تفصیلی ہے اور دنیا کے دوسرے تمام دستوروں کو سامنے رکھ کر ان سب کی مفید چیزوں کو لے کر مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن آج اس دستور کے ساتھ جس طرح چھیڑ چھاڑ کیا جارہا ہے اور ایک خاص مذہب کے طور طریقوں کا رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے وہ خود غیر دستوری عمل ہے۔ اس کے خلاف ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
ممتاز پی جی کالج کے شعبہ¿ سیاسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمران نے میثاقِ مدینہ کا ذکر کرتے ہوئے آئینی حقوق پر روشنی ڈالی۔ اور لوگوں کو آئینی حقوق کے استعمال پر ابھارا۔ اور طلبہ کے اندر قانونی جانکاری حاصل کرنے میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مہم چلانے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے لیے اپنی جانب سے ہر طرح کی مدد اور شرکت کی یقین دہانی کرائی۔
ہاو¿سنگ بورڈ اترپردیش کے سابق وائس چیئرمین سدھارتھ سنگھ نے ایمرجنسی کے ایام کا ذکر کرتے ہوئے آج کے کشمیر کے حالات کو اس کی روشنی میں بیان کیا اور اس حوالہ سے کئی دل دہلانے والے واقعات بھی بیان کئے۔
ملی کونسل کے صوبائی جنرل سکریٹری اور پروگرام کے آرگنائز نجیب ململی ندوی نے کہا کہ آج یومِ دستور کے موقع پر ملک کے مختلف صوبوں میں ملّی کونسل کی جانب سے آئین کی بالادستی وپاسداری اور لوگوں میں قانونی بیداری لانے کی غرض سے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اور اس ضمن میں قانون کی یاددہانی کے لیے مختلف اضلاع کے مجسٹریٹ اور صوبوں کے گورنر کے نام ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اترپردیش کی راجدھانی میں پروگرام کرنے کے باوجود میمورنڈم وصول کرنے کے لیے محترمہ گورنر صاحبہ نے وقت نہیں دیا۔ یہی اس دور میں ہمارے دستور کی پاسداری ہے۔
اس موقع پر مولانا مصطفی مدنی صاحب اور مولانا کوثر ندوی صاحب نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروگرام کے آغاز میں جمشید قادری نے قومی ترانہ پیش کیا۔
آخر میں ملی کونسل ضلع لکھنو¿ کے صدر جناب سید کفیل احمد ایڈوکیٹ نے تمام حاضرین اور معززین کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ملی کونسل مشرقی اترپردیش کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری امیر خالد خان، ایگزیکیٹیو ممبر مسعود جیلانی، رضی الاسلام ندوی، صابرخان، مولانا منور سلطان ندوی کے علاوہ ممتاز پی جی وانٹر کالج اور اسلامیہ پی جی وانٹرکالج کے اسٹاف واساتذہ اور وکلاءودانشوران بڑی تعداد میں موجود تھے۔