منموہن سنگھ نے شرح نمومیں کمی پرمودی حکومت کوگھیرا،عدم اعتمادکو و جہ بتایا

سرکارکی غلط پالیسیوں سے صنعت کاروں میں خوف کاماحول

نئی دہلی29نومبر(آئی این ایس انڈیا)
معاشی محاذ پر ایک اور بری خبر آگئی۔ دوسری سہ ماہی کی شرح نمو 4.5 تھی۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک پروگرام میں ، انہوں نے کہاہے کہ آج جاری کردہ جی ڈی پی کی شرحیں انتہائی کم ہیں اورمسلسل گرتی ہوئی جی ڈی پی تشویشناک ہے ، جبکہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ ملک کے عوام چاہتے ہیں کہ شرح نمو 8 سے 9 فیصد ہو۔ یہ سخت تشویش کی بات ہے۔سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی کہا کہ اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ خوف کا ماحول ہے۔ایک پروگرام میں اپنی گفتگوشروع کرنے سے پہلے ، انہوں نے کہا کہ آج کی صورتحال میں وہ ایک عام شہری اور ماہرمعاشیات کی حیثیت سے اپنا نقطہ نظر رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے بہت سے صنعتکار ملتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خوف ہے۔ وہ مختلف سرکاری ایجنسیوں کی پریشانیوں سے خوفزدہ ہیں۔ بینکر خوف کے سبب قرض نہیں دے رہے ہیں۔بہت سے صنعت کاروں نے اسی خوف کی وجہ سے نئی صنعتیں شروع نہیں کی ہیں۔اس کے لیے انھوں نبے مودی سرکار اور اپنی پالیسیوں کو براہ راست الزام لگایا۔ انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ اس حکومت میں خوف اور تناو¿ کی فضا ہے۔ اگر اس مالی صورتحال سے نکلنا ہے تو مودی سرکار کو خوف سے پاک اور اچھا ماحول پیدا کرناچاہیے تاکہ سرمایہ کاری ہوسکے۔ صنعت کارنئی صنعتوں ، بینکوں کا آغاز کریں۔ کچھ تب ہی ہوگا جب آپ بلا خوف قرض دیں گے۔ یہ پہلی سہ ماہی میں یعنی اپریل سے جون کے دوران ملک کی معاشی نمو کی شرح یعنی جی ڈی پی فی صدتھی۔ جی ڈی پی میں مستقل کمی آ رہی ہے۔

SHARE