سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک سرامکس فیکٹری میں گیس ٹینکر کے پھٹنے سےآگ لگ گئی جس کے نتیجہ میں 23 افراد ہلاک اور 130 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں ۔
خرطوم: سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک سرامکس فیکٹری میں گیس ٹینکر کے پھٹنے سےآگ لگ گئی جس کے نتیجہ میں 23 افراد ہلاک اور 130 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ سوڈان میں موجود ہندوستانی سفارت خانہ کی جانب سے بدھ کے روز تصدیق کی گئی ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں 18 ہندوستانی مزدور بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زخمیوں میں بھی 7 ہندوستانی شامل ہیں جو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
FIRE INCIDENT : SEELA CERAMIC FACTORY, BAHRI, KHARTOUM
Reference trailing Advisory dated 03.12.2019 on the fire incident at the Seela Ceramic Factory, Bahri, Khartoum. As per latest reports, but so far not confirmed officially, 18 are dead. The status of others….contd..
— India in Sudan (@EoI_Khartoum) December 4, 2019
سوڈانی حکام کے مطابق خرطوم کے شمال میں صنعتی زون میں واقع ٹائلیں بنانے والی فیکٹری میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی، اس کے بعد سیاہ دھویں کے بادل آسمان کی جانب بلند ہورہے تھے۔سوڈانی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گیس کا ٹینکر فیکٹری میں اتارتے ہوئے دھماکے سے پھٹ گیا تھا اور اس سے فیکٹری مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے ٹینکر نزدیک واقع دوسری لاٹ میں جاگرا۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکہ بہت زوردار تھا اور فیکٹری کے احاطے میں کھڑی بہت سے کاریں بھی آگ لگنے سے مکمل طور پر جل گئی ہیں۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج میں حادثے کی جگہ پر لوگوں کو بھاگتے اور مدد کے لیے پکارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ فیکٹری سے سیاہ دھویں کے بادل بلند ہورہے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور رضا کار فیکٹری کے مختلف حصوں میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔
FIRE INCIDENT : SEELA CERAMIC FACTORY, BAHRI, KHARTOUM
contd… are as per lists given below, but some of the missing may be in the list of dead which we are still to receive as identification is not possible because of the bodies being burnt. pic.twitter.com/SmBu9usj6o
— India in Sudan (@EoI_Khartoum) December 4, 2019
جائے وقوعہ پر موجود حسین عمر نامی ایک رضاکار نے بتایا کہ اس نے تباہ شدہ فیکٹری سے چودہ لاشیں نکالی ہیں اور وہ مکمل طور پر جل چکی تھیں۔سوڈانی حکومت نے شہریوں سے خون عطیہ کرنے کی اپیل کی ہے تا کہ زخمیوں کے علاج میں کام آسکے۔ طبّی ذرائع کے مطابق زندہ جل مرنے والے فیکٹری ملازمین اور مجروحین میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں۔ ان میں بعض ایشیائی باشندے بھی ہیں۔
پولس نے آتش زدگی کے واقعے کے بعد تمام علاقے کا گھیراؤ کر لیا تھا۔ سوڈان کی احتجاجی تحریک سے وابستہ ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی نے واقعے کے فوری بعد آتش زدگی سے سولہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ایک سو سے زیادہ زخمیوں کو خرطوم کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے ڈیوٹی پر موجود نہ ہونے والے تمام ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ وہ زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے فوری طور پر اپنے اپنے اسپتالوں میں پہنچ جائیں ۔طبی حکام کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے پیش نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سوڈانی حکومت نے ابتدائی تحقیقات اور مشاہدے کی روشنی میں بتایا ہے کہ ’’فیکٹری میں ضروری حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تھے اور آگ بجھانے والے ضروری آلات بھی موجود نہیں تھے۔اس کے علاوہ آتش گیر مواد کو کسی مخصوص جگہ کے بجائے ایسے ہی غیر محفوظ انداز میں رکھا گیا تھا۔‘‘






