اوکھلامیں نابالغہ کے ساتھ عصمت دری معاملہ۔۔۔

اقتصادی و قانی مدد کے لئے دہلی وقف بورڈنے بڑھایا ہاتھ
نئی دہلی،7دسمبر(ملت ٹائمز)اوکھلا اسمبلی حلقہ کے جسولہ علاقہ میں گزشتہ دنوں دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والی ایک نابالغہ کے ساتھ عصمت دری کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں پولیس نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے کئی سخت دفعات کے علاوہ پاکسو ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ملزم نابالغ لڑکے کو جیل بھیج دیاجس کے بعد متاثرہ پریوار پر پر ملزم پریوار کی جانب سے کچھ لے دیکر سمجھوتہ کرنے کے لئے دباو¿بنایا جارہاتھا۔حلقہ کے ممبر اسمبلی امانت اللہ خان کو جیسے ہی اس کی اطلاع ملی انہوں نے متاثرہ لڑکی اور اس کے خاندان والوں سے ملاقات کر کے حالات کا جائزہ لیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔آج امانت اللہ خان نے جسولہ متاثرہ پریوار کے گھر جاکر نابالغہ رانی (بدلا ہوا نام)کو دو لاکھ کا چیک حوالے کرتے ہوئے اسے بالکل بھی نہ گھبرانے اور مضبوطی کے ساتھ قانونی لڑائی لڑنے کا حوصلہ دیا۔امانت اللہ خان نے اس دوران ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے قبل متاثرہ خاندان سے ملے تھے اور واقعہ کی پوری تفصیل لینے کے بعد اے سی پی،ایس ایچ او اور آئی او سے بات کی تھی اور سخت سے سخت قانونی کارروائی کرنے کے لئے پولیس سے بات کی مگر کیونکہ متاثرہ ایک غریب دلت خاندان سے تعلق رکھتی ہے جسکی وجہ سے یہ قانونی لڑائی لڑنے کے لئے بھی پوری طرح سے مضبوط نہیں ہیں اس لئے آج ہم نے دہلی وقف بورڈ کی جانب سے دو لاکھ روپئے کا چیک انھیں دیا ہے اور اگر یہ چاہیں گے تو ان کے لئے عدالت میں وکیل کا بھی انتظام کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کہ متاثرہ کی پھوپھی نے انھیں بتایا کہ ملزم لڑکے کا تعلق دبنگ پریوار سے ہے اور وہ لوگ متاثرہ پر پیسوں کا لالچ دیکر سمجھوتہ کا دباو¿ بنارہے ہیں جبکہ مقامی کانگریسی کونسلر کی پشت پناہی بھی انھیں حاصل ہے جو خود بھی کیس کو متاثر کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پولیس نے تاخیر سے ایف آئی آر درج کی۔امانت اللہ خان نے کہا کہ انھوں نے اسی لئے دو لاکھ کا چیک متاثرہ کو دیا ہے تاکہ دباو¿ میں یا پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ سمجھوتہ نہ کریں اور مضبوطی کے ساتھ اپنی لڑائی ملزمین کے خلاف لڑیں۔امانت اللہ خان نے عصمت دری معاملہ میں نابالغ ملزمین کو جوینائل سسٹم کا فائدہ ملنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس قانونی نظام میں اصلاح کی ضرورت ہے جس کا فائدہ عموماملزمین اٹھاکر جلد چھوٹ جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملزم جب عصمت دری کررہاہے تو وہ نابالغ کیسے ہوا؟ انہوں نے واضح طور پر قانون میں بدلاو¿کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو سخت سے سخت سزا ہونی چاہئے۔تفصیل کے مطابق جسولہ کے ایک سرکاری اسکول کی 9ویں کلاس کی طالبہ رانی کوجس کی عمر15سال ہے اور وہ نابالغہ ہے 1دسمبرکوپڑوس کا ہی ایک لڑکا جسکی عمر 16سال بتائی گئی ہے اور وہ بھی نابالغ ہے 2بجے کے قریب دن میں بہلا پھسلاکر قریب ہی ایک خالی مکان میں لے گیا تھا جہاں اس کے دوست بھی موجود تھے۔اس کمرے میں ملزم لڑکے نے پہلے توکمرہ میں اسے بند رکھا پھر رات کو اسے پانی میں کچھ نشیلی شئے پلاکر اسکی عصمت دری کی گئی۔متاثرہ کی پھوپھی لکشمی کے مطابق رانی کو اگلے روز صبح کو ہوش آیا تو اسے اپنے ساتھ ہوئے حادثہ کا علم ہوا۔جب گھر والوں کو اس نے تفصیل بتائی تو انہوں نے پولیس میں جاکر ایف آئی آر درج کرائی جبکہ اس سے قبل بھی جب رات کو طالبہ گھر سے غائب ہوئی تھی تو انہوں نے مقامی پولیس چوکی میں جاکر پولیس کو اس کی اطلاع دی تھی اور پولیس نے ممکنہ مقامات پر اسے تلاش بھی کیا تھا۔بہر حال 3 دسمبر کو پولیس نے 363,342,376,328,376اور پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرلیا ہے اور ملزم کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔غور طلب ہے کہ متاثرہ دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والی ایک یتیم نابالغ لڑکی ہے جسکے والد کا 7سال پہلے انتقال ہوگیا تھا اور وہ اپنی دادی،پھوپھی اور چاچاوں کے ساتھ رہتی ہے جبکہ متاثرہ کا خاندان کافی غریب ہے۔جبکہ امانت اللہ خان نے اس بات پر بھی حیرت ظاہر کی کہ مقامی کونسلر جو متاثرہ پر سمجھوتہ کا دباو¿بنارہے ہیں وہ ابھی تک متاثرہ سے ملنے بھی نہیں آئے۔