جرمنی میں کشمیریوں اور سکھوں کی جاسوسی کرنے کے الزام میں دو بھارتی شہری مجرم قرار، عدالت نے سنائی سزا

جرمنی میں کشمیریوں اور سکھوں کی جاسوسی کرنے پر دو بھارتی شہریوں کو سزا سنا دی گئی ہے۔ جرمنی میں سکونت پذیر یہ شادی شدہ یہ جوڑا بھارتی خفیہ ادارے را کے لیے کام کر رہا تھا۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرینکفرٹ کی ایک عدالت نے جمعرات کو بھارتی شہریوں کو جاسوسی کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ پچاس سالہ من موہن ایس اور ان کی اکاون سالہ اہلیہ کنول جیت پر الزام تھا کہ انہوں نے کشمیریوں اور سکھوں کے بارے میں معلومات جمع کیں اور انہیں بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسس ونگ (RAW) کو مہیا کیا۔

بتایا گیا ہے کہ دونوں مجرمان بھارتی شہری ہیں، جو جرمنی میں مقیم ہیں۔ عدالت نے انہیں معطل سزائے قید سنائی اور ساتھ ہی بھاری جرمانہ بھی کیا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ من موہن نے سن 2015 میں RAW کے لیے جاسوسی شروع کی جبکہ ان کی اہلیہ کنول جیت نے سن 2017 میں ان کا ساتھ دینا شروع کیا۔

بتایا گیا ہے کہ اس شادی شدہ جوڑے نے کشمیری اور سکھ گروپوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، جس کے عوض بھارتی خفیہ ایجنسی را نے انہیں سات ہزار دو سو یورو (سات ہزار نو سو چوہتر ڈالر) فراہم کیے۔ عدالتی کارروائی کے دوران ان دونوں بھارتی شہریوں نے اعتراف کیا کہ وہ را کے ایک ایجنٹ سے رابطے میں تھے، جسے وہ خفیہ معلومات فراہم کرتے رہے۔

فرینکفرٹ کی عدالت جہاں بھارتی شہری کو سزا سنائی گئی

واضح رہے کہ نئی دہلی حکومت ماضی میں ایسے تحفظات کا اظہار کر چکی ہے کہ بالخصوص بیرون ممالک آباد سکھ کمیونٹی بھارتی ریاست کے خلاف جارحانہ سازش کر سکتی ہے۔ اسی طرح بھارتی حکومت بیرون ممالک آباد کشمیری علیحدگی پسندوں پر بھی تحفظات رکھتی ہے کیونکہ نئی دہلی حکومت کے مطابق یہ عناصر بیرون ممالک میں بیٹھ کر اپنی تحریک کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

جرمن مذہبی حقوق کی تنظیم REMID کے مطابق سکھوں کی آبادی کے حوالے سے جرمنی یورپ کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ سکھ کمیونٹی کی آبادی کے حوالے سے یورپ میں پہلے نمبر پر برطانیہ ہے جبکہ دوسرے نمبر پر اٹلی ہے۔ جرمنی میں سکھ افراد کی تعداد دس تا بیس ہزار کے درمیان بتائی جاتی ہے۔