شہریت ترمیمی قانون: لال قلعہ سے شہید پارک تک پیدل مارچ کی دہلی پولیس نے نہیں دی اجازت، 15میٹرو اسٹیشن بند

بھیڑ جمع ہونے کے پیش نظرجامعہ ملیہ اسلامیہ، اوکھلا وہار، جسولہ وہارشاہین باغ، سکھدیو وہار، منیرکا، وسنت وہار، آرکے پورم سمیت 15میٹرو اسٹیشوں کوبند کردیا گیا ہے
نئی دہلی(ایم این این )
شہریت ترمیمی قانون کےخلاف آج دارالحکومت دہلی کےلال قلعہ علاقے سے شہید بھگت سنگھ پارک تک پیدل مارچ کرکےاحتجاج کرنے والوں کو دہلی پولیس نے اجازت نہیں دی ہے۔ ساتھ ہی لال قلعہ اوراس کےآس پاس دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ واضح رہےکہ لال قلعہ سےلےکرآئی ٹی اوواقع شہید بھگت سنگھ پارک تک پیدل مارچ کرنا کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن دہلی پولیس نےاس بات کی اجازت نہیں دی ہے، اس کے بعد بھی مقامی لوگوں کی بھیڑجمع ہونی شروع ہوگئی ہے۔ امید کی جارہی تھی کہ اس احتجاجی مظاہرہ میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوں گے، لیکن پولیس کی اجازت نہ ملنےسے مظاہرین کی ناراضگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ‘ہم بھارت کےلوگ’ بینرکےتلے یہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا جارہا تھا، یہ احتجاج اس لئے بھی خاص تھا کہ آج اشفاق اللہ خان اوررام پرساد بسمل کی شہادت کا دن ہے۔
وہیں دوسری جانب لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے کے پیش نظرجامعہ ملیہ اسلامیہ، اوکھلا وہار، جسولہ وہارشاہین باغ، سکھدیو وہار، منیرکا، وسنت وہار، آرکے پورم سمیت 15میٹرو اسٹیشوں کوبند کردیا گیا ہے۔ اس مارچ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہرلال نہرو یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وغیرہ کےطلبائ اورمختلف علاقوں کےلوگوں کے بڑی تعداد میں پہنچنےکا امکان تھا۔ دہلی پولیس اب اس معاملے میں ڈرون کا استعمال کرکےگہری نظررکھ رہی ہے۔ بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کیا گیا۔
واضح رہےکہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں زبردست احتجاج کیا جارہا ہے، کئی ریاستوں میں لائ  اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی خراب ہوئی ہے۔ کئی جگہ پرتشدد کی خبریں بھی آئی ہیں۔ حالانکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دہلی پولیس کی بربریت نے پورے ملک کومشتعل کردیا ہے اوراس کےبعد سے احتجاجی مظاہروں نے مزید شدت اختیارکرلی ہے۔