ہم فضلائے دارالعلوم دیوبند مقیم حال سعودی عرب آپ حضرات سے انتہائی عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ خدارا اِن کی ہمت کو جواب دینے سے بچا لی
ریاض نئی دہلی (ملت ٹائمز)
سعودی عرب میں مقیم دارالعلوم دیوبند کے فضلاءنے ہندوستان کے مسلم قائدین کے نام ایک کھلاخط لکھاہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیاہے کہ آپ سبھی این آرسی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کررہے طلبہ کا ساتھ دیں ،ان کی ہمت افزائی کریں ۔ملاحظہ فرمائیں یہ خط مکمل متن ۔
قابل احترام حضرات قائدین کرام وغیرہم!
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
امید کہ مزاج عالی بخیر و عافیت ہونگے۔
گذشتہ 11 ? دسمبر 2019ءبروز بدھ بی جے پی حکومت کی جانب سے ملک کے اندر CAB جیسا گھناونا بل راجیہ سبھا سے منظور ہونے اور اس کے بعد اسے قانونی شکل دیے جانے کے بعد پورے ملک کے اندر اس وقت جو صورت حال ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ بلا شبہ اِس کا براہ راست نقصان ملک کے مسلمانوں کو ہونا ہے۔ اس بل کے پاس ہو جانے کے بعد ملک کے اندر مسلمانوں کا وجود خطرہ میں پڑ چکا ہے جس کو آپ حضرات ہم سے زیادہ بہتر طور پر محسوس کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر سیکولر برادران ِوطن بھی اس بل کے مکمل طور پر مخالف ہیں۔ پورے ملک میں ایک بے چینی کی سی کیفیت پائی جا رہی ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد ملک کے باشندوں بطور خاص مسلمانوں کی نگاہیں آپ حضرات کی طرف اٹھی ہوئی تھیں اور لوگ آپ حضرات کے فیصلوں کے شدت سے منتظر تھے۔ آپ حضرات نے اپنی دور رس نگاہوں اور سیاسی بصیرت کے ذریعہ ا±سے قانونی طور پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا اور خاموشی کو ترجیح دی لیکن بل کی نزاکت اور اس کی خطرناکی کو محسوس کرتے ہوئے ملک کے دیگر لوگ بطور خاص یونیورسٹیز و مدارس اسلامیہ کے طلبہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آپ حضرات کی ایماءکے بر خلاف انہوں نے خاموش مظاہرے شروع کر دیے۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مظاہرے راجدھانی دہلی سے نکل کر ملک کے دیگر صوبوں یوپی ، بہار ، آندھرا پردیش ، آسام اور کرناٹک وغیرہ تک جا پہنچے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حکومت دہل گئی اور اس نے اپنی پولیس و دیگر فورسز کے ذریعہ احتجاج کر رہے طلبہ پر لاٹھی چارج کرایا اور کل کی رات تو جامعہ ملیہ اسلامیہ و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ پر گولیاں تک چلا ڈالیں جس میں ابتداءکئی طلبہ کے شہید ہونے کی خبریں آئیں اگرچہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے جبکہ بہت سے طلبہ ہاسپیٹل میں داخل کیے گئے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ قوم کے اِن جیالوں و غیور نوجوانوں کی یہ لڑائی صرف اور صرف اپنی قوم و مذہب کے دفاع اور ملک کے اندر مسلمانوں کے وجود کی بقاءکے لئے ہے۔ اس وقت جبکہ صورتِ حال کافی خراب ہو چکی ہے اور پولیس انہیں اپنی بربریت کا نشانہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کر رہی ہے ، آپ حضرات کی صلاحیت و صالحیت پر ہمیں کامل یقین ہی نہیں بلکہ ایمان ہے لیکن اس کے باوجود یہ مصلحت آمیز خاموشی قوم مسلم کی فہم و فراست سے بالا تر ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ طلبہ کمزور پڑ جائیں ، ان کی ہمتیں جواب دے جائیں اور یہ مظاہرے اضمحلال کا شکار ہو جائیں۔ ہمارے ناقص خیال کے مطابق حکومتِ وقت کو جواب دینے اور اس غیر جمہوری فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا ان مظاہروں سے مو¿ثر کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہو سکتا۔ آپ حضرات اسے سپریم کورٹ میں ضرور چیلنج کریں اور ہر ممکن قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کریں لیکن اس وقت اِن طلبہ و احتجاج کر رہے عوام کو آپ حضرات کی تائید کی سخت ضرورت ہے۔ آپ حضرات کا اَدنی سا اشارہ ان کے لئے مہمیز کا کام کرے گا اور ان کے اندر نشاة ثانیہ کی روح پھونک دے گا۔
اس لئے ہم فضلائے دارالعلوم دیوبند مقیم حال سعودی عرب آپ حضرات سے انتہائی عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ خدارا اِن کی ہمت کو جواب دینے سے بچا لیں اور اگر ایک معقول مصلحت کی بناءپر بذات خود شریک نہیں ہو سکتے تو کم از کم حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی دامت برکاتہم کی طرح اعلان کر دیں کہ اللہ آپ لوگوں کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے ، دامے درمے قدمے سخنے ہر طرح ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ساتھ ہی ہم فضلائے دارالعلوم بھی حتی الامکان ہر طرح کے ممکنہ تعاون کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ امید کہ ہماری یہ مو¿دبانہ درخواست و کمزور آواز صدا بہ صحرا ثابت نہیں ہوگی اور اسے شرف قبولیت سے نوازا جائے گا۔
و السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
لجنہ علمیہ (فضلائے دارالعلوم ، دیوبند ، ریاض ، سعودی عرب)