جشن آزادی کی چند باتیں

tahseen
محمد تحسین
مدرسہ سیدنا بلالؓ ڈالی گنج لکھنؤ
ہمارا ملک ہندستان ایک عظیم سیکولر ملک کی حیثیت رکھتا ہے ،یہ وہ ملک ہے جس کی قیادت و امامت کی ذمہ داری ایک لمبی مدت تک مسلمانو کے ہاتھوں میں رہی جس نے اپنی عظمت و شرافت، اصول پرستی عدل انصاف اورباہمی مساوات و انسانیت نوازی سے یہاں کے باشندوں کو سیراب کیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ ہندستان عوام نے ان حکمرانوں کے سامنے اپنے سر خم کر دئے اور ان کو عزت و احترام کے بلند مقام پر فائز کیا ۔
لیکن افسوس تو انیسویں صدی کی قیادت پر ہوتا ہے جنھوں نے ملک پر غیر مخلصانہ طریقے سے حکومت کی اور ملک کی قیادت کو پس پشت ڈال کر اپنے اپنے مفادات کو بروئے کار لانے میں خود کو وقف کردیا ، زندگی کے نشیب و فراز میں انھیں سنبھلنا نہیں آیا ، جس کا نتیجہ یہ ہواکہ وہ افرنگی قوم جو صرف مقصد تجارت سے یہاں مقیم تھی ، ان کا دل یہاں کی سیاستکی طرف مائل ہوا ان کے دل میں یہاں کی خزانوں کو لوٹنے کا خیال آیا تو انھوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں اور دیگر مذاہب و فرق کو آپس میں لڑا کر افتراق و انتشار کا ماحول قائم کیا اورگویاکہ برادران وطن کے آنکھ میں دھول جھونک کر خود سیاست کے میدان میں کود پڑے ایک معاشرے کو دوسرے معاشرے سے جدا کیا ہندو کو مسلمانوں سے لڑایااور پھر یہاں کے باشندوں کو آپسی اختلاف میں الجھا کر ۱۸۵۷ ؁ء کی جنگ آزادی میں کامیابی حاصل کی اورپوری طرح مادر وطن پر قابض ہوگئے اور اسلامی حکومت ایک بے جان جسم کی طرح ہو کر رہ گئی اب ان کے ظلم و جبر کا تو کیا کہنا۔ ننگی تلواریں لیکر گھومتے جو ان کی مخالفت کرتا اس کی گردن اڑا دی جاتی ، دراصل ان کی دشمنی یہاں کے اصلی محبین وطن مسلمانوں سے تھی جس کے نتیجہ میں بیچارے مسلمان خصوصیت کے ساتھ کچل دئے گئے ، چن چن کر مسلم رہنماؤں کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈال ڈیا گیا مشقتوں ، تکلیفوں کی چکی میں پیس کر رکھ دیا گیا ۔لیکن اس کے باوجود علماء و اسلاف کی ایک بڑی جماعت نے ہندستان کی عظمت اور آزادی کو پامال کرنے والی اس فرنگی حکومت کو اپنی رگوں کے خون کے آخری قطرے تک برداشت نہیں کیا ، اس کے خلاف تحریکیں چلائی اوران کی ہر اقدام کی مخالفت کو اپنا مذہبی شعار بنا لیا ، ان کی جانب سے انتہائی وحشیانہ انتقامی کارروائیوں کے باوجود ، بغاوت و انقلاب کا جھنڈا بلند رکھا ، غرض کہ مسلمانان ہند شروع سے اخیر تک ان افرنگی طاقتوں کے سامنے ڈٹے اور جمے رہے ، یہاں تک کہ ان کا خاتمہ کردیا ۔
یقیناًیہ ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ برطانوی حکومت کے خلاف نبرد آزمائی میں دوسرے برادران وطن سے یہاں کے مسلمان آگے رہے ہیں ، تب جاکر آج ہمیں اپنی مادر وطن میں سترواں جشن یوم آزادی منانے کا موقع ملا ہے ۔

(ملت ٹائمس )

SHARE