متنازع شہریت ایکٹ اور بابری مسجد کیس پر او آئی سی کا سخت اعتراض ۔اگر اقلیتوں کے ساتھ امتیاز برتاگیا تو پورے علاقے کی سلامتی متاثر ہوجائے گی

File PIC PIC

او آئی سی پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا غلبہ ہے اور ہندوستان کے سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں ایسے میں او آئی سی کا ردعمل بہت اہم ماناجارہاہے
دبئی (ایم این این )
متنازع شہریت ایکٹ اور اس کے خلاف ملک بھر میں ہورہے احتجاج پر اتوار کے روز اسلامی ممالک کی تنظیم ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی اس بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ او آئی سی کے جنرل سکریٹری یوسف بن احمد بن عبد الرحمن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیاہے کہ وہ ہندوستان میں حالیہ پیشرفتوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
او آئی سی میں 60 مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔ اپنے بیان میں ، اس اسلامی تنظیم نے کہا ہے ،ہم ہندوستان میں حالیہ پیشرفتوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ بہت ساری چیزیں ایسی ہوئیں جس نے اقلیت کو متاثر کیا۔ ہمیں شہریت کے حقوق اور بابری مسجد کیس سے متعلق تحفظات ہیں۔ ہم ایک بار پھر اعادہ کرتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور ان کے مقدس مقام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
او آئی سی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور ذمہ داریوں کے مطابق اقلیتوں کو بلا امتیاز تحفظ فراہم کرنا چاہئے۔ او آئی سی نے کہا کہ اگر ان اصولوں اور ذمہ داریوں کو نظرانداز کیا گیا تو پورے علاقے کی سلامتی اور استحکام شدید متاثر ہوں گے۔
او آئی سی پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا غلبہ ہے اور ہندوستان کے سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں ایسے میں او آئی سی کا ردعمل بہت اہم ماناجارہاہے ۔