یوپی کی اموات اسٹیٹ ٹیررزم کی مثال 

حیدر آباد: (پریس ریلیز) یوپی میں قریب 27 لوگوں کی پولیس فائرنگ میں موت کی خبر اسٹیٹ ٹیررزم کی طرف کھلا اشارہ دیتی ہے۔ یہ عوامی تحریک کو دبانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ان باتوں کا اظہار کیمپس فرنٹ مانو کے صدر سیف الرحمان نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں یوپی پولیس کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کے دوران کہی ساتھ ہی انہوں نے آسام و یوپی میں پاپولر فرنٹ لیڈران کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتے ہوئے تمام شہادتوں و گرفتاریوں کے عدالتی تحقیق کی مانگ کی۔

 مانو طلبہ یونین جوائنٹ سکریٹری فاخرہ عابدہ نے کہا کہ ایڈوکیٹ شعیب، اکھل گوگوئی، صدف جعفر وغیرہ کی گرفتاری انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ لہٰذاانسانی حقوق کی تنظیموں کو اس تاناشہی کے خلاف آگے آنا چاہئے۔

 اسٹوڈنٹ ایکٹوسٹ سبنواز احمد نے این پی آر پر بات کرتے ہوئے اسے این آر سی کی ہی پہلی سیڑھی قرار دیا اور عوام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس جنگ کومنظم طریقے سے کامیابی کی دہلیز تک لے جانے کی درخواست کی۔ موقع پر طلبہ یونین خازن وشنو پریا نے ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف بات رکھتے ہوئے لڑائی کو مضبوطی سے آگے لے جانے کا اعلان کیا۔ احتجاجی ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات نے موجودگی درج کرائی۔ واضح ہوکہ مانو کے طلبہ گزشتہ دو ہفتوں سے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف مسلسل مظاہرے کررہے ہیں۔