ظاہرین کے خلاف یوگی حکومت کی کارروائی غیر قانونی، نازی دور کا آغاز عنقریب : جسٹس کاٹجو

کاٹجو نے کہا، ’’ایسا لگتا ہے کہ یوپی حکومت خود ہی قانون بنا رہی ہے، یہ 1933 کے اس جرمن قانون کی یاد دلاتا ہے، جس میں ہٹلر حکومت کو پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر قانون سازی کی اجازت دے دی گئی تھی‘‘ ۔
نئی دہلی ۔ )ایم این این )
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج چل رہے ہیں اور کئی مقامات پر مظاہروں کے دوران تشدد بھی پھوٹ پڑا۔ دریں اثنا، اتر پردیش کی یوگی حکومت نے مظاہرین کی املاک کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکینڈے کاٹجو نے یوپی حکومت کے اس اقدام پر سوال اٹھائے ہیں اور یوگی حکومت کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تعزیرات ہند (آئ پی سی) اس کی اجازت نہیں دیتی۔

جسٹس کاٹجو نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا، ’’آئی پی سی کی دفعہ 147 کے تحت جو بھی شخص فساد بھڑکانے کا قصوروار ہوگا اسے جیل بھیجا جائے گا۔ قید میں دو ساتل تک کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس دفعہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرم کو جرمانہ یا قید یا پھر دونوں کی سزا دی جائے۔ آئی پی سی میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ ملزم کی جائیداد کو بغیر کسی مقدمہ یا سماعت کے ضبط کر لیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’میں کسی ایسے شخص کی حمایت نہیں کر رہا ہوں جو تشدد بھڑکانے میں ملوث ہے اور جس نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران یوپی میں عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن میری نظر میں، یوپی حکومت کی کارروائی مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ جائیداد کو نقصان پہنچانے والے مبینہ فسادیوں پر بغیر کسی مقدمہ کے بغیر جرمانہ کی وصولی نہیں کی جا سکتی۔ مظفر نگر میں انتظامیہ نے مبینہ شرپسندوں سے منسلک 50 دکانوں کو سیل کر دیا ہے، ایسا کرنا پوری طرح غیر قانونی ہے کیوں کہ عدالت کے معاملہ کی سماعت کئے بغیر ہی یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔

جسٹس کاٹجو نے کہا، ایسا لگتا ہے کہ یوپی حکومت خود ہی قانون بنا رہی ہے اور یہ مارچ 1933 کے ریچ اسٹیگ (جرمن پارلیمنٹ) کے ذریعہ منظور کیے جانے والے ایک آرڈیننس کی یاد دلاتا ہے، جس نے ہٹلر حکومت کو پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر ہی قانون سازی کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ غیرقانونی عمل ہندوستان میں بھی شروع ہو گیا اور ہندوستانی عدلیہ اس کو نہیں روکے گی تو جلد ہی اس ملک میں نازی دور کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ پیشرفت یو محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسی طرح آنکھ بند کر لی ہیں جس طرح مہابھارت کے بھیشم نے اس وقت کی تھیں جب دروپدی کا چیر ہرن (بے حرمتی) کیا گیا تھا۔