اگر دیویندر سنگھ دیویندر خان ہوتا توبھاجپا یوں خاموش نہیں رہتی : ادھیر رنجن چودھری

نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا)
جموں و کشمیر کے کل گام میں چیکنگ کے دوران اتوار کو ایک گاڑی سے حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کئے گئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک ڈی ایس پی دےو یندر سنگھ کو لے کر بی جے پی اور کانگریس میں زبانی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ سب سے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اگر دیویندر سنگھ اتفاق سے دیویندر خان ہوتا تو آرایس ایس کا اس واقعہ کے تحت سردمہری کے بجائے جارحانہ بیانات جاری ہوتے ۔انہوں نے کہا ملک کے دشمنوں کا مذہب، عقیدے یا رنگ دیکھے بغیر مذمت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کی جو کمزوریاں ہیں، وہ ہمارے لئے انتہائی تشویشناک طریقے سے اجاگر ہو گئی ہےں اور ہمیں سامنے کی چوکسی کرتے ہوئے پیچھے سے آنکھیں مودنا مہنگا پڑے گا۔ اب یقینی طور پر یہ سوال اٹھے گا کہ پلوامہ کے حادثہ کے پیچھے کے حقیقی مجرم کون تھے ، یہ نئے سرے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ادھیر رنجن چودھری کے اس بیان پر بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے جوابی حملہ میں جواب کے بجائے فطرتاً الزام لگانا زیادہ مناسب خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ وہی ادھیر رنجن چودھری ہیں جب پارلیمنٹ میں دفعہ 370 ختم کیا جا رہا تھا تو کھڑے ہو کر کہا تھا کہ کیا پاکستان سے پوچھا؟ اقوام متحدہ سے پوچھا؟ یہ تو دو ملکی مسئلہ ہے۔ وہ پاکستان کی سر میں سر کیوں ملاتے ہیں۔پاترا نے آگے کہا کہ راہل گاندھی پاکستان کے اتحادی کی طرح کیوں برتاو¿ کرتے ہیں، یہ سب سے بڑا سوال ہے۔ جب پاکستان نے اقوام متحدہ میں دستاویز دیئے تھے تو اس میں راہل گاندھی کا نام سب سے اوپر تھا۔ کانگریس کا رویہ ایک سیاسی مخالف کی طرح زیب نہیں دیتا ہے، یہ کسی سازش کی طرح لگتا ہے۔خیال رہے کہ جموں و کشمیرکے کلگام میں چیکنگ کے دوران اتوار کو ایک گاڑی سے حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا،لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ جس وقت ان دہشت گردوں کو پکڑا گیا اس وقت ان کے ساتھ گاڑی میں جموں و کشمیر پولیس کی ایک ڈی ایس پی دیویندر سنگھ بھی موجود تھے ،جنہیں ماضی میں صدرجمہوریہ ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے ۔ جموں کشمیر پولیس کے آئی جی وجے کمار نے کہا کہ دیویندر سنگھ نے انسداد دہشت گردی مہم میں بہت کام کیا ہے، لیکن جن حالات میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے، وہ ایک سنگین جرم ہے، وہ دہشت گردوں کو بٹھاکر گاڑی پر لے جا رہے تھے، اس لیے ان کے ساتھ دہشت گرد جیسا ہی سلوک کیا گیا ہے، ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔