پچیس سالوں تک ملک کی خدمت کرنے کے باجوود مجھے خدشہ ہے کہ این پی آر اور این آرسی کی بنیاد پر اپنی شہریت میں ثابت نہیں کرپاﺅں گا : سابق آئی پی ایس داراپوری

دلت رہنما اورسماجی کارکنان نے مشترکہ طور پر کہاکہ سی اے اے اور این آرسی کا سب سے زیادہ نقصان دلتوں اور آدی واسیوں کو ہوگا ۔ مسلمانوں سے زیادہ اس سے دلت اور آدی واسی متاثر ہوں گے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
سابق آئی پی ایس آفیسر ایس آر داراپوری کا کہناہے کہ میں نے پچیس سالوں تک آئی پی ایس کے طور پر بھارت کی خدمت انجام دی ہے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اگر این آر سی اور این پی آر کی کاروائی ہوگی تو میں بھی اپنی شہریت ثابت نہیں کرپاﺅں گا ۔ پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دارا پوری نے کہاکہ میں پنجاب کا رہنے والاہوں ۔ اترپردیش میں رہائش اختیار کرچکاہوں ۔ مجھے خدشہ ہے کہ اگر این آرسی اور این پی آر کی کاروائی ہوگی تو میں اپنی شہریت ثابت نہیں کرپاﺅں گا کیوں کہ میرے پاس ایسا کوئی ثبوت اور کا غذ نہیں ہے ۔جب ایک آئی پی ایس سطح کا آدمی اتنا خوف محسوس کررہاہے تو اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ دلت اور آدی واسیوں کا کیا ہوگا جن کے پاس زمین نہیں ہے ۔ کاغذ نہیں ہے ۔

اتحاد اگیسنٹ سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کے بینر تلے 16جنوری کو پریس کلب آف انڈیا میں یہ پریس کانفرنس ہوئی تھی جس میں دلت رہنما اورسماجی کارکنان نے مشترکہ طور پر کہاکہ سی اے اے اور این آرسی کا سب سے زیادہ نقصان دلتوں اور آدی واسیوں کو ہوگا ۔ مسلمانوں سے زیادہ اس سے دلت اور آدی واسی متاثر ہوں گے ۔ آسام میں جو چودہ لاکھ ہندو باہر ہوئے ہیں اس میں سبھی تقریبا دلت ہیں ۔ اس لئے تجربہ بتارہاہے کہ اگر این آرسی ہوتی ہے تو اس سے سب سے زیادہ متاثر دلت ہی ہوں گے ۔

SHARE