شہید اشفاق اللہ خان اور ویر عبدالحمید کے پوتے سمیت بھگت سنگھ کے بھتیجے کی جامعہ آمد، کیرل کے وزیرخزانہ تھامس کا طلبہ تحریک کو مکمل تعاون کی یقین دہانی 

 نئی دہلی: (جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ اور سیف اظہر کی رپورٹ) خون کو منجمد کردینے والی سخت سردی اور رم جھم بارش کے درمیان جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کا آج ۳۷؍ویں دن بھی احتجاج جاری رہا۔ جس میں جامعہ کے طلبا سمیت اطراف کے علاقے کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریباً ۲۴؍گھنٹے تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں آج دن بھر طلبا کے اندر ویسے ہی جوش وخروش دیکھا گیا جو پہلے دن سے ان کے سینے میں موجزن تھا۔ طلبا شہریتی ترمیمی قانون ، فاشسٹ حکومت اور مودی وامیت شاہ کے خلاف زبردست باری بازی کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اسی درمیان اسٹریٹ لائبریری، آرٹ وکرافٹ اور دیگر فنون لطیفہ کے ذریعے احتجاج الگ الگ رنگ وانداز میں دیکھا گیا، جس میں ایک طرف مقامی اسکول کے بچے اپنے ڈریس میں سڑک پر مشعل جلاکر احتجاج کرتے نظر آئے وہیں اپنی سائیکل اور بستے کے ساتھ این پی آر اور این آر سی کے خلاف اپنے کپڑوں پر بینر چپکا کر احتجاج میں اپنا حصہ ڈالا۔ آج کے احتجاج میں کیرل کے وزیر خزانہ تھامس اسک،شہیداشفاق اللہ کے پوتے اشفاق اللہ ،ویر عبدالحمید کے پوتے ڈاکٹر محمد جاویدسماجی کارکن فرحہ نقوی ، اداکار سشانت سنگھ،ایم پی راجیہ سبھا راجیو گوڈا اور بھگت سنگھ کے بھتیجے پروفیسرجگموہن سنگھ نے طلبہ سے اظہار یکجہتی کی اور انہیں تحریک شروع کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ احتجاج کو خطاب کرتے ہوئے کیرل کے وزیرخزانہ تھا مس اسک نے کہا کہ جامعہ کے طلبہ نے سوئے ہوئے ملک کو جگادیا ہے انہوں نے کہا کے اس تحریک کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں خواتین بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں اور تقریبا ایک ماہ سے زائد عرصہ گذر جانے کے باوجود انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ این آرسی اور سی اے اے کو واپس لیا جائے اور ہم اس سے نافذ نہیں ہونے دیں گے ۔بی جے پی نے اپنی جڑیں بہت مضبوط کر لی ہیں اور یہ لوگ اس ملک کی بنیاد پر لگاتار حملہ کر رہے ہیں۔ مجاہدآزادی شہید اشفاق اللہ خاں کے پوتے اشفاق اللہ خاں نے کہا کہ ہم اس زمین کےلئے بنے ہوئے ہیں لیکن حکومت عوام کی حق تلفی پر آمادہ ہے۔انہوں نے اپنے دادا کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی والدہ کو خط لکھا تھا جس میں درج تھا کہ” ماں! میں اس ملک کےلئے پھانسی پر جھولنے جا رہا ہوں“۔شہید اشفاق اللہ خاں نے کہا تھا کہ یہ آزادی کی لڑائی سب کی ہے، اس میں نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ویر عبدالحمید کے پوتے ڈاکٹر محمد جاوید نے کہا کہ سرکار لوگوں کے بنیادی مسائل پر دھیان نہیں دے رہی ہے۔ویر عبدالحمید کے جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دادا نے ملک کےلئے اپنی جان دی، جس سے ہندوستان جنگ جیت گیا۔سی اے اے کے سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پرغیر قانونی ہے، ہم اسے کسی قیمت پر بھی نافذ نہیں ہونے دیں گے۔بھگت سنگھ کے بھتیجے پروفیسر جگموہن سنگھ نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق بھگت سنگھ کی شہادت کے بعدشامل ہوئے تھے۔ شہیدوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راشٹریہ کانگریس کے بھگت سنگھ، سکھدیو، راجگرو کی شہادت حقیقی آزادی کا معنی بتاتی ہے۔طلبہ کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ اپنے آئینی حقوق کو بچانے کا بنیادی فریضہ نبھا رہے ہیں۔ آپ سبھی ملک کی ملی جلی ثقافت کے عنوان ہیں۔بھگت سنگھ کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سب سے بڑامسئلہ غیر برابری اور عدم مساوات کاہے۔ بھگت سنگھ ہمیشہ غیربرابری کے خلاف لڑے ان کا کہنا تھا انصاف کے بنا بھائی چارہ کا قیام ممکن نہیں ۔ایم پی راجیہ سبھا راجیو گوڈا نے کہا یہ احتجاج پورے ملک کو توانائی فراہم کررہا ہے ۔ بی جے پی اورآرایس ایس اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔ میں اس سیاہ قانون کی مخالفت کےلئے جامعہ، اے ایم یو اور جے این یو سمیت ان تمام افراد کو مبارکباد دیتا ہوں جو اس کے خلاف مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہاں بیٹھی ہوئی خواتین مجھے رانی لکشمی بائی کی یاد دلا رہی ہیں۔ ہم گاندھی والی آزادی کی لڑائی میں خون بہا دینے کو تیار ہیں اوریقینا جیت ہماری ہی ہوگی۔مصنف اور سماجی کارکن فرح نقوی نے کہا کہ شاہین باغ کی خواتین ملک کے وزیراعظم مودی کو چائے پہ چرچا کےلئے مدعوکر رہی ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں اگر وہ آئیں تو ہم مودی جی واپس جاو کے نعرے نہیں لگائیں گے۔ مودی آئیں اور ہم سے ملکر بتائیں کہ وہ ملک کی مسلم خواتین کی فکر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم مردوں کو مجرم بتاتی ہے لیکن ملک کے عوام ایسا نہیں کرنے دیں گے ۔ یہاں سے ہم انہیں پیغام دیتے ہیں کہ ہمارے ملک کا عوام ہرمظلوم کے ساتھ ہے۔ جامعہ پر پچھلے 18 دنوں سے چل رہی مستقل بھوک ہڑتال پر انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے 6 دن کا انشن کیا تھا، جس کی بدولت ہی آج یہ ملک سیکولر ہے۔دہلی میں چل رہے مختلف مقامات پرتحریکوں میں انہوں نے خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ اور خوریجی کی خواتین انقلابی ہیں میں انہیں سلام پیش کرتی ہوں۔ اداکار سشانت سنگھ نے کہا کہ میرا پورا خاندان اس نا انصافی کے خلاف میرے ساتھ کھڑا ہے ، جبھی میں یہاں تک آیا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ابھی تک جمہوریت اور سیکولرازم کا جیتا جاگتا نمونہ تھے، لیکن جب حکومت نے اسے توڑنے کی کوشش کی تو سب سے پہلے طلبہ نے اس کے خلاف بولنا شروع کیا۔ یہ انہیں کی بدولت ہوا کہ آج لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں اور ناانصافی کے خلاف اپنی آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جدوجہدمیں لگنے والے سبھی نعروں کا استقبال ہے ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے آئے نذر عباس نے کہا کہ آج ملک میں جہاں کہیں بھی تحریک چل رہی ہے اس کی بنیاد ی وجہ جامعہ کے طلبہ وطالبات ہیں ساتھ ہی ساتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس کا ساتھی اور دوست ہے۔میں اس ملک کے ہٹلر سے کہنا چاہتا ہوں کہ تاریخ سے سبق لیں، ہم ہمیشہ ہندو بھائیو کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہم مرنے کےلئے تیار ہیں ہم آئین کو بچا کر رہیں گے۔ جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی نے آج ایک مرتبہ پھر اس بات کا عزم کیا کہ جب تک دستور مخالف اورہندستان کی تہذیب و ثقافت اورجغرافیہ کو مسخ کردینے والے سیاہ قانون کی واپس نہیں لیا جاتا وہ اپنی مخالفت جاری رکھیں گے ۔