شاہین باغ کی خواتین نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ دبنگ دادیوں کو گمراہ کرکے ایل جی سے ملاقات کرائی گئی

خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے چار ہفتے بڑھانے پر کہاکہ ایک سال تو کیا کورٹ چار سال بھی بڑھا دے تو کوئی غم نہیں ہم چار سال تک یہاں بیٹھی رہیں گی
نئی دہلی (یو این آئی )
قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دبنگ دادیوں کو گمراہ کر کے لیفٹننٹ گورنر سے ملاقات کرائی گئی تھی اور جو لوگ انہیں وہاں لے کر گئے تھے وہ شاہین باغ خواتین مظاہرین کی نمائندگی نہیں کرتے۔
انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش تھی اور اس میں وہ لوگ بہت دنوں سے لگے ہوئے تھے لیکن وہ اب تک کامیاب نہ ہو سکے تھے لیکن گمراہ کرکے دبنگ دادیوں میں سے دو کو ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ دادیوں میں اسماءخاتون جو 90 سال کی ہیں وہ نہیں گئی تھیں۔ انہیں جو دو افراد لے گئے تھے ان کا تعلق بی جے پی سے رہا ہے اور وہ بی جے پی کے اشارے پر ہی ان لوگوں کو ایل جی کے پاس لے گئے تھے تاکہ احتجاج کے تعلق سے غلط پیغام دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ حسب سابق جاری ہے اور جاری رہے گا اس میں کسی طرح کا کوئی تردد نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عوامی تحریک ہے، عوامی طور پر چلائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے کوئی تنظیم یا پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی تحریک کے سلسلے میں کسی طرح کی سازش کو ناکام نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی میڈیا کو کسی طرح کی افواہ پھیلانے کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں اسکول اور ایمبولینس گاڑیوں کے گزرنے کا سوال ہے تو مظاہرہ کے دوران بھی اسکول بس، ایمبولینس اور ایمرجینسی گاڑیاں گزر رہی تھیں اور آگے بھی گزرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے رضاکار رضاکارانہ طور پر ان گاڑیوں راستے دیتے اور گزارتے رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس سڑک پر دھرنا مظاہرہ جاری ہے اسے کسی بھی طرح کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ کل دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے تحریک واپس لینے کی اپیل کی۔ انل بیجل نے شاہین باغ مظاہرے کے مقام سے سات سات افراد کے وفد سے یہاں گورنر ہاو¿س میں ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی وجہ سے جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ٹریفک بند ہے جس کی وجہ اسکول کے بچوں، مریضوں اور روزمرہ کے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انل بیجل نے لوگوں پر زور دیا تھاکہ لوگوں کو ہونے والی مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ مظاہرے کو ختم کر دیں۔ اس ملاقات کے دوران مظاہرین اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اسکول بسوں کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا۔ ایمبولینسوں کے لئے پہلے سے ہی راستہ دیا ہوا ہے۔
سپریم کورٹ میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بدھ کے روز سماعت ہونے اور اس معاملہ کو چار ہفتے کے لئے ٹال دینے کے معاملہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دبنگ دادیوں اور خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس تحریک کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس قانون پر روک نہیں لگائی جاتی اس وقت تک یہ دھرنا مظاہرہ جاری رہے گا اور ہم لوگ یہاں سے نہیں ہٹیں گی۔ دبنگ دادیوں نے کہا کہ ہم خواتین کو 40 دن ہوگئے اور سپریم کورٹ نے چار ہفتے تک کا ہی وقت بڑھایا ہے، اس کا انتظار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے ہمیں سڑکوں پر بٹھاد یا ہے اور جب وہ واپس نہیں لیں گے ہم نہیں ہٹیں گے۔
خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے چار ہفتے بڑھانے پر کہاکہ ایک سال تو کیا کورٹ چار سال بھی بڑھا دے تو کوئی غم نہیں ہم چار سال تک یہاں بیٹھی رہیں گی۔ جب تک فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آجاتا۔ مظاہرین نے کہاکہ کورٹ نے مدت بڑھاکر ہمیں تحریک تیز کرنے کا موقع دیا ہے اور ہم مضبوطی کے ساتھ اس تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔