گڑگاؤں(آئی این ایس انڈیا)دارالحکومت سے ملحقہ گڑگاؤں میں ’کاغذ‘ لفظ ان دنوں لوگوں کو خوفزدہ کررہا ہے۔گڑگاؤں کی گندی بستیوں، کالونیوں میں جب بھی کوئی پولیس والا کاغذات مانگنے آتا ہے تو وہاں رہنے والے لوگوں کے ہاتھ پاؤں ہاتھ پھول جاتے ہیں۔دراصل ان دنوں وہاں پولیس اہلکار گھر گھر جا کر لوگوں نے تصویر والا کوئی شناختی کارڈ مانگ رہے ہیں۔پولیس اسے 26 جنوری سے پہلے ہر سال ہونے والی روٹین چیکنگ بتا رہی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایسا غیر قانونی دراندازوں کی شناخت کے لئے کیا جا رہا ہے لیکن نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آرسی) کو لے کر جاری ہنگامے اور مظاہروں کے درمیان لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔یہ ڈر خاص طور پر ان لوگوں میں ہے جو کرایہ، دیگر چھوٹے موٹے کام کر کے شہر میں اپنا گزر بسر کر رہے ہیں۔مہم اس بار پہلے کے مقابلے بڑے پیمانے پر ہے، اس وجہ سے بھی لوگوں میں بے چینی زیادہ ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک وہ 1500 لوگوں کے کاغذات چیک کر چکے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی غیر قانونی نہیں ملا۔پولیس کی تحقیقات کے درمیان کچھ مزدور گڑگاؤں چھوڑکر واپس اپنے گھر جانے کو بھی مجبور ہیں۔ایسی ہی ایک مزدور خاتون نے کہا کہ وہ فی الحال ڈی ایل ایف 2 کی جھگی میں رہتی ہے لیکن اب مغربی بنگال واپس جائے گی اور یہ معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد ہی واپس آئے گی۔
اس جانچ کی ٹائمنگ بھی بحث کا موضوع ہے۔پولیس اہلکار کاغذ مانگنے صبح 4 بجے سے 8 بجے کے درمیان جا رہے ہیں۔یہ تحقیقات ٹگرا، اسلام پور، سماس پور، گھوسلا،سروستی کنج اور ارد گرد کے علاقوں میں جاری ہے۔اس وقت تحقیقات کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر (ایسٹ) چندر موہن نے کہا کہ اس وقت زیادہ تر لوگ گھر میں مل جاتے ہیں۔اس طرح کی تحقیقات کو پولیس کمشنر محمد عاقل نے عام بتایا،وہ بولے کہ ہم لوگ دہلی کے قریب ہیں،لہذا زیادہ احتیاط برتنی ہوتی ہے،وہ بولے کہ یوم جمہوریہ سے قبل ایسی چیکنگ ہوتی رہی ہے۔






