طلبہ دارالعلوم نے انتظامیہ کے نام لکھا خط۔ مولانا قاسم ناناتوی اور شیخ الہند کے افکار ونظریات کو بحال کرنے کا مطالبہ

دارالعلوم دیوبند نے جس طرح آزادی کی جنگ میں قائدانہ کردار اداکیاتھا آج اسی طرح وہ آزادی کو بچانے کی لڑائی میں قائدانہ کردار ادا کرے ۔ دارالعلوم اپنے یہاں سے ایک اور شیخ الہند پیدا کرے
دیوبند (ملت ٹائمز)
سوشل میڈیا پر ایک خط وائرل ہورہاہے جو دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری اور انتظامیہ کے نام لکھاگیاہے ۔ یہ خط 8 صفحات پر مشتمل ہے جس میں دعوی کیاگیاہے کہ لکھنے والے دارالعلوم دیوبند کے طلبہ ہیں حالاں کہ اس خط میں کسی بھی طالب علم یا اسٹوڈینٹ آرگنائزیشن کا نام ظاہر نہیں کیاگیاہے ۔ ملت ٹائمز کی تحقیق کے مطابق24جنوری 2020 کو ابنائے دارالعلوم نام کے ایک فیس بک پیج پر یہ خط پوسٹ کیاگیاتھا جس کے بعد دیوبند اور دیگر مدارس کے طلبا اور فضلاءکے درمیان یہ خط مسلسل گردش کررہاہے ۔
اس خط میںدارالعلوم دیوبند کے بانیوں کے مشن اورقیام دارالعلوم کے مقاصد و اہداف بیان کئے گئے ہیںاوردارالعلوم کی موجودہ علمی و عملی سرگرمیوں کے تناظر میں بحث کرتے ہوئے اس کی محدودیت کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ بھی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کن بنیادوں پر حضرت قاسم نانوتوی، حضرت شیخ الہند اور شیخ الاسلام قدس سرہم طلبا کی تعلیم و تربیت ہمہ گیر طریقے پر انجام دیا کرتے تھے اور بلندءفکر و نظر پیدا کرکے تمام شعبہ ہائے زندگی میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے باکمال افراد تیار کئے جاتے تھے ، جبکہ آج کی صورت حال انتہائی ناقص و اورتشنہ ہے ۔ خط کے اخیر میں کئی سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جو تعلیمی و تربیتی ، اور سیاسی و سماجی نوعیت کے ہیں ، اور انتظامیہ سے تین مطالبات کئے گئے ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کو اس کے بانیان و معماران حضرت نانوتوی ، حضرت گنگوہی، حضرت شیخ الہند، حضرت شیخ الاسلام کے نہج پر بحال کیا جائے اور وراثت نبوی کا حق صحیح طور پر انجام دیا جائے۔خط میں دعوی یاکیاگیاہے کہ دارالعلوم کا موجودہ نہج، نبوی مشن اور حضرات اکابر کے نہج سے مخالف ہے۔
فکری اور عملی تربیت کو اسی ہمہ گیریت کے ساتھ شروع کیاجائے جس طرح حضرت نانوتوی نے اپنے تلامذہ اور پھر اسی نقش قدم پر چلتے ہوے حضرت شیخ الہند نے اپنے شاگردوں کی کی تھی؛ جس تربیت میں وضع ،قطع اور صوم و صلاةکی پابندی کے علاوہ سیاسی و سماجی مسائل کی تشخیص و علاج سے واقفیت اور معاصر ذہنی و فکری سطح کو مد نظر رکھتے ہوئے کلامی تیاری شامل ہے۔

https://www.facebook.com/107949634089514/posts/108363857381425/

ملک کے موجودہ منظرنامہ کی ابتری و ہولناکی کے پیش نظر فی الفور مو¿ثر اقدامات کیے جائیں، اور قرآن وسنت کی بنیاد پر ، ملکی آئین کے تحت ، نہایت مستحکم منصوبہ بندی کی جائے ، اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے, اور ان سب میں اساتذہ دارالعلوم فعال کردار ادا کریں ، جیسے حضرت شیخ الہند ، حضرت شیخ الاسلام، علامہ شبیر احمد عثمانی رحمھم اللہ نے مسند تدریس پر فائز رہتے ہوے ہرطرح کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، خواہ ان سب چیزوں کے لیے الگ سے پلیٹ فارمز قائم کریں یا موجودہ پلیٹ فارمز ، جن کی سرگرمیاں بے جان پڑ چکی ہیں ، انہیں میں جان ڈالیں!۔
طلبہ دارالعلوم دیوبند کے اس خط پر اب تک انتظامیہ کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے ۔ وہ طلبہ بھی کھل کرسامنے نہیں آرہے ہیں جنہوں نے اسے لکھا ہے دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس کی مخالفت میں بھی ایک تحریر وائرل ہورہی ہے ۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دارالعلوم دیوبند کے کچھ طلبہ نے بتایاکہ ہمارا مقصد صرف اتناہے کہ دارالعلوم دیوبند نے جس طرح آزادی کی جنگ میں قائدانہ کردار اداکیاتھا آج اسی طرح وہ آزادی کو بچانے کی لڑائی میں قائدانہ کردار ادا کرے ۔ دارالعلوم اپنے یہاں سے ایک اور شیخ الہند پیدا کرے۔
واضح رہے کہ طلبہ دارالعلوم دیوبند نے دسمبر2019 میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیوبند کی شاہراہ کودو گھنٹہ کیلئے بند کردیاتھا جس کی وجہ سے پولس انتظامیہ کے ساتھ دارالعلوم کی انتظامیہ نے بھی سخت ایکشن لیا ۔پولس نے250 نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کرلیاتھا۔دوسری طرف دارالعلو م کی انتظامیہ نے آئندہ کیلئے سختی سے منع کردیا کہ کوئی بھی طالب علم احتجاج نہ کرے ۔فوری طور پر اصلاحی جلسہ طلب کرکے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے یہ بھی کہاتھاکہ سڑک کو جام کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ۔

SHARE